لکھنؤ: وزیر اعلیٰ نے آج لوک بھون میں محکمہ اقلیتی بہبود و وقف اور محکمہ تکنیکی تعلیم کے کل 240 نئے منتخب امیدواروں کو تقرری نامے تقسیم کیے اور تقرری ناموں کی تقسیم کے لیے منعقدہ پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر انہوں نے 10 نئے منتخب ہونے والے امیدواروں کو تقرری نامہ دیا۔ نئے منتخب ہونے والے امیدواروں نے منصفانہ اور شفاف تقرری کے عمل پر وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جونیئر اسسٹنٹ اور کمپیوٹر آپریٹر کا انتظامی نظام میں اہم کردار ہے۔ 240 نئے منتخب امیدواروں میں درج فہرست قبائل، درج فہرست ذات، پسماندہ ذات، خواتین امیدوار، سابق فوجی کامیاب ہوئے ہیں۔ اس مقابلہ جاتی امتحان میں ریاست کے ہر طبقے کے نوجوان کامیاب ہوئے ہیں۔ ابھی کچھ دن پہلے، اتر پردیش پبلک سروس کمیشن نے اتر پردیش جوڈیشل سروس سول جج (جو ڈی) امتحان 2022 کے نتائج کا اعلان ریکارڈ 06 ماہ میں کیا، جس میں ریاست کے 60 اضلاع سے امیدواروں کا انتخاب کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
وزیر اعلیٰ نے نئے منتخب ہونے والے امیدواروں اور ان کے والدین کو مبارکباد اور نیک خواہشات دیتے ہوئے کہا کہ یہ آپ تمام نوجوانوں کے لیے خوش قسمتی کی بات ہے کہ آزادی کے سنہرے دور/امرت کال کے پہلے سال میں ایک سرکاری نوکری کے لیے تقرری نامہ حاصل ہو رہا ہے۔ کیونکہ آپ سب اگلے 25 سال کے ایکشن پلان سے وابستہ ہو رہے ہیں۔ آپ سبھی نو منتخب نوجوانوں کو ملک کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا موقع مل رہا ہے۔اِز آف ڈوئینگ بجنس اور اِز آف لِونگ کو آگے بڑھانے میں آپ کا اہم رول ہے۔
اب زیادہ تر دفاتر ای آفس میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ ریاستی حکومت نے انتظامات کیے ہیں کہ کوئی فائل 03 دن سے زیادہ کسی افسر/ ملازم کے پاس نہیں رہنی چاہیے۔ جواب دہی ہر سطح پر طے کیا جا رہا ہے۔ زیرو پینڈنسی کی طرف بڑھیں۔ فیصلے جلد کیے جائیں۔ شکوک و شبہات کو جلد از جلد حل کیا جائے۔ کام کو التوا میں رکھنے سے کرپشن کا سلسلہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ کام کی جگہ پر بغیر کسی امتیاز کے مثبت انداز میں کام کریں۔ آج کی ضرورت کے مطابق اصلاح کے ساتھ- ساتھ اس طرح کام کریں کہ فائل کہیں پھنسے نہیں۔ پہلے فائل تقریباً 54 ٹیبلس سے گزرتی تھی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے منصفانہ اور شفاف بھرتی کے عمل کے ذریعے آپ کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔ آزادی کے صد سالہ تک، ہم ایک خوشحال، مستحکم اور محفوظ ہندوستان چاہتے ہیں، جس کی دنیا پیروی کرے۔ ہم سب کے لیے فرد، ذات، نسل اور مذہب سے پہلے ہمارا ملک ہونا چاہیے۔ جب ہر شخص نیشن فرسٹ کے جذبے سے کام کرے گا تو اس کے نتائج ہم سب کے سامنے ہوں گے۔ تمام نو منتخب امیدواروں کو ایمانداری کے ساتھ کام کرتے ہوئے نظام کو آگے لے جانے میں مدد کرنا ہوگی۔ ڈبل انجن والی حکومت کی نظر میں ذات پات، برادری، اقلیت اور اکثریت کا کوئی فرق نہیں۔ حکومت کا ایک ہی وژن ہے، وہ ہے 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس۔ آپ تمام نوجوان اس مہم کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے بدعنوانی کو روکنے کا کام کیا ہے۔ بدعنوان عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے۔ انتخاب کے عمل کو ایمانداری اور شفاف طریقے سے آگے بڑھایا گیا تو آپ جیسے باصلاحیت نوجوانوں کو نوکریاں ملی ہیں۔ 2017 سے پہلے یہ سب ایک خواب تھا۔ یہاں کے نوجوان روزگار سے محروم رہتے تھے۔ ریاست کے بارے میں لوگوں کے تاثرات غلط تھے۔ جب بے ایمانی اور بدعنوانی نظام کو کیڑے کی طرح لپیٹ میں لے لیتی ہے تو آپ جیسے باصلاحیت نوجوان سب سے پہلے نوکریوں سے محروم ہوتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انتخاب کا عمل کمیشن کا موضوع ہے۔ کمیشن کے کام میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ حکومت کی ایک گائیڈ لائن ہے جس کے مطابق انتخاب کے عمل کو آگے بڑھانا ہے اور انتخاب کا عمل شفاف طریقے سے اور وقت پر مکمل کرنا ہے۔ تقرری نامہ ملنے کے بعد کون سا امیدوار کہاں جائے گا، محکمہ کے وزیر اور اعلیٰ افسر کو بھی معلوم نہیں۔ Manav Sampada پورٹل کے ذریعے میرٹ کی بنیاد پر نئے منتخب امیدواروں کی تقرری کی جاتی ہے جہاں کوئی تفریق نہیںہے۔ کسی بھی مرحلے پر تعیناتی میں انسانی مداخلت نہیں ہے۔ جس طرح سے بھرتی کا عمل شفاف طریقے سے ہو رہا ہے۔ اسی طرح پوسٹنگ کا عمل بھی شفاف طریقے سے جاری ہے۔ اسی طرح میرٹ کی بنیاد پر اپنے کام کو شفافیت اور ایمانداری سے آپ سب اپنی ذمہ داریوں کو انجام دیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اِز آف ڈوئینگ بجنس کے کام کو مسلسل آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ ٹیکنالوجی نے کام کو آسان بنا دیا ہے۔ ریاستی حکومت ضعیفی پنشن، معذوری پنشن، بے سہارا خواتین پنشن کے تحت 01 کروڑ خاندانوں کو ماہانہ
1000 روپیے فراہم کرا رہی ہے۔ بغیر کسی ثالثی کے، یہ امدادی رقم ایک کلک پر براہ راست مستحقین کے بینک اکاؤنٹ میں پہنچ رہی ہے۔ انہیں تکنیکی طور پر ماہر بنانے کے لیے، ریاستی حکومت 02 کروڑ نوجوانوں کو ٹیب لیٹ/اسمارٹ فون فراہم کر رہی ہے۔ مختلف سرکاری اسکیموں کے بارے میں تفصیلی معلومات ان ٹیب لیٹ/اسمارٹ فون میں دستیاب کرائی جارہی ہیں۔ جب افسران، ملازمین اور شہریوں کو سرکاری اسکیموں کا مکمل علم ہوگا تو کرپشن بھی نہیں پنپے گا۔
حکومت کی نیت صاف ہے کہ ہر غریب اور محروم کو حکومت کی اسکیموں کا فائدہ ملنا چاہیے۔ حکومت کی ہمدردی غریبوں، کمزوروں، ناداروں، پسماندہ اور انتہائی پسماندہ لوگوں کے ساتھ ہے۔ ہماری ہمدردیاں کسی کرپٹ شخص، مجرم اور مافیا سے نہیں ہو سکتیں۔ کیونکہ یہ سب ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ حکومت ان رکاوٹوں کو دور کرتی ہے اور غریبوں، کمزوروں، دلتوں، مسہر، ونٹانگیا، تھارو اور جنگل کے باشندوں کو اپنی ہمدردی کا اہل بناتی ہے۔ غریب، غریب ہے، اس کی کوئی ذات، رائے، مذہب نہیں ہوتا۔ آپ سبھی نوجوان جونیئر اسسٹنٹ اور کمپیوٹر آپریٹر کی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے یہی کام کر سکتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ 06 سالوں میں ریاستی حکومت نے ایک صحت مند مقابلے کے ذریعے بھرتی کے عمل کو منصفانہ اور شفاف طریقے سے آگے بڑھایا ہے۔ باصلاحیت، توانا اور قابل نوجوان سرکاری خدمات میں شامل ہو رہے ہیں۔ اب تک 06 لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں سے جوڑا گیا ہے۔ نجی شعبے میں بے پناہ امکانات کی شکل اختیار کر رہے ہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر میں لاکھوں نوجوانوں کو روزگار سے جوڑا گیا ہے۔ ریاست میں 96 لاکھ سے زیادہ ایم ایس ایم ای یونٹ کام کر رہے ہیں۔ 01 کروڑ 61 لاکھ نوجوان ایم ایس ایم ای سیکٹر سے جوڑا گیا۔ ریاستی حکومت نے کورونا کے دوران 40 لاکھ مزدوروں/کاریگروں کو ان کی اہلیت کے مطابق روزگار فراہم کرنے کا کام کیا۔ اگر ہم گزشتہ 03 برسوں کی ترقی کی کہانی پر نظر ڈالیں تو ریاست کی منفی شرح نمو جس سے ہمارے کاریگر/مزدور بھائی بہنیں کم ہوئیں، اتنا ہی فیصد کم ہوا۔
اتر پردیش میں ان مزدوروں/کاریگروں میں جس فیصد اضافہ ہوا ہے، اتر پردیش کی شرح نمو اسی فیصد سے بڑھا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہمارا انسانی وسائل ہمارے لیے ایک موقع ہے۔ اتر پردیش نے اپنے انسانی وسائل کا فائدہ اٹھایا۔ ہمارے کاریگر/مزدور بھائی -بہن ریاست کی ترقی میں اپنا گراں قدر تعاون دے رہے ہیں۔ پروگرام کو اقلیتی بہبود کے وزیر دھرم پال سنگھ، اقلیتی بہبود کے وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر چیف سکریٹری درگا شنکر مشرا، ایڈیشنل چیف سکریٹری اقلیتی بہبود و وقف مونیکا ایس گرگ، ایڈیشنل چیف سکریٹری پرسنل کارمک ڈاکٹر دیویش چترویدی، پرنسپل سکریٹری تکنیکی تعلیم ایم دیوراج سمیت حکومت -انتظامیہ کے سینئر افسران موجود تھے۔