لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلہ میں داخل ہونے کے بعد اترپردیش میں ضلع انتظامیہ کانپور نے شراب کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دے دی ہے، فالحال ضلع انتظامیہ شراب کی دکانوں کو کھولنے کے حق میں نہیں تھا تاہم ریاستی حکومت کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے مجبورا شراب کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد شراب کی دکانوں پر لوگوں کا جم غفیر اکٹھا ہو گیا۔
ضلع انتظامیہ نے سماجی فاصلہ پر عمل کرانے کے لئے شراب کی دکانوں پر پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا ہے جہاں دن و رات پولیس گشت کرکے لوگوں کو لاک ڈاون پر عمل کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ایسی صورتحال میں شرابیوں کو قابو میں کرنا ایک بڑا مشکل کام ہے اور شراب پینے کے بعد بے قابو ہو جانے والے شرابیوں کو اس کرونا وائرس جیسی وبا سے بچانا اور بھی مشکل کام ہے ۔
اس دوران شرابی شراب کے نشہ میں مست ہو کر بے قابو تیز رفتار گاڑیاں چلارہے ہیں جس سے شہر میں کئی حادثات بھی ہو گئے ہیں، پولیس نے حالات کو قابو میں لانے کے لئے کئی گاڑیوں کے چالان بھی کاٹے لیکن پھر بھی شرابی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آ رہے ہیں۔
ضلع میں بغیر پاس کے حمل و نقل کی بالکل اجازت نہیں ہے، آخر ان شرابیوں کے لئے کسی بھی پاس کی کیوں ضرورت نہیں ہے جو ریڈ زون علاقہ میں نکل کر اس طرح سے شراب کی دکانوں پر لائن لگائے ہیں اور پھر شراب پینے کے بعد جگہ جگہ ہنگامہ کرتے پھر رہے ہیں۔
تاہم ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کیوں نہیں ہو رہی ہے؟ کیا ان سے کرونا وائرس کے پھیلنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔