ریاست اترپردیش کے بریلی میں پڑوس سے کھانا مانگنے کی بات سے شوہر اتنا ناراض ہوا کہ اُسنے غصّے میں اپنی بیوی کو طلاق دے دیا جبکہ شوہر نے رمضان کے مہینے کا بھی خیال نہیں رکھا۔
اب یہ معاملہ اعلیٰ حضرت ہیلپنگ سوسائٹی کی بانی ندا خان کے پاس پہنچا ہے اور انہوں نے بتایا کہ اعجاز نگر گوٹیہ میں رہنے والی ایک لڑکی کی شادی قریب دس برس قبل اسی علاقے کے ایک نوجوان سے ہوئی تھی۔
متاثرہ خاتون نے بتایا کہ وہ اُڑیسہ کی رہنے والی ہے اور شوہر شہر کے اعجاز نگر کا رہنے والا ہے اور وہ میلے میں جھولا لگانے کا کام کرتا ہے۔ دس برس قبل یہ شخص اُڑیسہ میں ایک میلے میں جھولا لگانے پہنچا تھا اور وہاں ان دونوں کی ملاقات ہوئ۔ جب میلا ختم ہوا تو لڑکی بھی اس شخص کے ساتھ اعجاز نگر آگئی اور دونوں نے یہاں نکاح کرلیا۔
طلاق متاثرہ خاتون کے مطابق لاک ڈاؤن میں میلا کہیں نہیں لگ رہا ہے، لہذا گھر میں کھانے کے لیے رسد نہیں ہے۔ بچّوں کی پرورش میں کافی پریشانی ہو رہی ہے۔ گھر میں جمع جو رقم تھی، وہ بھی ختم ہو چکی ہے۔ بچّوں کو بھوکا نہیں دیکھا گیا تو رشتہ داروں اور پڑوسیوں سے مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔ بس یہی بات میرے شوہر کو اتنی ناگوار گزری کہ اُسنے طلاق دے دیا۔
اعلیٰ حضرت ہیلپنگ سوسائٹی کی بانی ندا خان نے بتایا کہ طلاق متاثرہ خاتون کے گھر میں راشن ختم ہوگیا تھا۔ رات کسی طرح کٹ گئی تھی، لیکن صبح کو وہ محلّے میں رہنے والے ایک رشتہ دار کے پاس راشن مانگنے گئی تھی۔ جب وہ وہاں سے واپس آئی تو شوہر دروازے پر کھڑا ہوا ملا۔ اس نے اسے اسی وقت مارنا اور پیٹنا شروع کر دیا۔ علاقے کے بہت سارے لوگ باہر آئے اور مداخلت کی کوشش کی۔ شوہر ناراض ہوکر تین طلاق دے کر گھر سے نکل گیا۔
سماجی کارکن ندا خان نے بتایا کہ متاثرہ خاتون نے کسی کے فون سے گفتگو کرتے ہوئے اس پورے واقعہ کو بیان کیا۔ اس معاملے میں تھانہ بارہ دری پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت کی گئی ہے۔ متاثرہ خاتون کو تھانے میں بیان کے لیے بلایا گیا ہے۔ اسکے بعد ضروری کارروائ ہوگی۔