ETV Bharat / state

Muharram 2022: لکھنو کا روضہ حضرت عباس تاریخی اہمیت کا حامل - لکھنؤ کا روضہ حضرت عباس کی تاریخی حیثیت

فیض باقر بتاتے ہیں کہ لکھنؤ کے رستم نگر میں واقع روضہ حضرت عباس نہ صرف تاریخی اعتبار سے اہم ہے بلکہ فن تعمیر کا اعلی شاہکار بھی ہے، ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند روضہ حضرت عباس پر پہنچتے ہیں اور اپنی منت مانتے ہیں۔ Historical status of Hazrat Abbas' shrine in Lucknow

محرم
محرم
author img

By

Published : Aug 10, 2022, 12:50 PM IST

Updated : Aug 11, 2022, 12:34 PM IST

کہا جاتا ہے کہ نوابین اودھ نے اپنے رہائش کے لیے محلوں کا تعمیر نہ کر کے امام باڑے ،مساجدا امام بارگاہ پر خصوصی توجہ دے کر اعلیٰ اور شاہکار عمارتیں تعمیر کرائیںڈڈ لیکن جب انگریزوں نے بھارت پر قبضہ کر لیا اور اس دور میں سبھی شاہی عمارات و امام بارگاہ و امام باڑے بھی ان کے چنگل سے بچ نہ پائےڈ ایسے میں نواب واجد علی نے اپنی بیٹی کے ذریعے روضہ حضرت عباس اس کو واگزار کروایا تھا۔ جو تاریخ کے اوراق میں آج بھی درج ہے۔

محرم

Historical status of Hazrat Abbas' shrine in Lucknow


فیض باقر بتاتے ہیں کہ لکھنؤ کے رستم نگر میں واقع روضہ حضرت عباس نہ صرف تاریخی اعتبار سے اہم ہے بلکہ فن تعمیر کا اعلی شاہکار بھی ہے، ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند روضہ حضرت عباس پر پہنچتے ہیں اور اپنی منت مانتے ہیں، یہ روضہ نہ صرف شیعہ مکتب فکر کے لوگوں کے لئے مرکز عقیدت ہے بلکہ بلا تفریق مذہب سب بھی اس روز میں اپنی مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روضہ حضرت عباس کی تاریخ کے حوالے سے بات کی جائے تو کافی اہم ہیں، ملک کے جنگ آزادی سے بھی اس کا خاص تعلق ہے جب انگریز حکومت سے پہلی بغاوت 1857 کے بعد انگریزوں نے اور ریاست کی تمام تاریخی عمارتوں کے قبضہ کر کے ان کو اپنے ماتحت کرلیا تھا، روضہ حضرت عباس بھی انگریزوں کے قبضے سے بچ نہ سکا لیکن اس دور کے نواب واجد علی نے روضہ حضرت عباس کو انگریزوں کے قبضے سے واگزار کروایا تھا۔

انہوں نے اپنی بیٹی کو بھیج کر ایک معاہدہ کیا تھا جس کے بعد یہ روضہ آزاد ہوا تھا، روضہ حضرت عباس کی تعمیر تقریبا دو سو برس قبل شروع ہوئی تھی تاہم رفتہ رفتہ نوابین اودھ نے خوبصورت ترین عمارت میں تبدیل کیا۔،موجودہ وقت میں یہاں پر قدیم زمانے کے علم موجود ہے، جو لکھنؤ کے متعدد علاقوں سے آئے ہوئے جلوس میں علم سے مس کرایا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے روضہ حضرت عباس میں موئے مبارک بھی ہے، اس کو خاص دنوں میں زیارت کراتے ہیں، روضہ عباس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ لکھنؤ عزاداری کا مرکز ہے اور لکھنو کا مرکز روضہ حضرت عباس ہے۔
مزید پڑھیں:Swami Sarang Did Mourn: عزاداری جلوس میں گنگا جمنی تہذیب کی مثال، سوامی نے کیا ماتم

روضہ حضرت عباس کے نئے ایڈمنسٹریٹر میثم زیدی ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مجالس کا سلسلہ شروع رہتا ہے، تمام تر انتظامات کو مکمل کرلیا ہے۔ زائرین کو کس قسم کی تکلیف نہ پہنچے اس حوالے سے تمام سہولت مہیا کی گئین پہں۔انہوں نے کہا کہ اس روزے پر کسی بھی مذہب کے ماننے والے کو کوئی روک ٹوک نہیں ہے ہر مذہب کا ماننے والا اپنی مرادیں لے کر یہاں آتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ نوابین اودھ نے اپنے رہائش کے لیے محلوں کا تعمیر نہ کر کے امام باڑے ،مساجدا امام بارگاہ پر خصوصی توجہ دے کر اعلیٰ اور شاہکار عمارتیں تعمیر کرائیںڈڈ لیکن جب انگریزوں نے بھارت پر قبضہ کر لیا اور اس دور میں سبھی شاہی عمارات و امام بارگاہ و امام باڑے بھی ان کے چنگل سے بچ نہ پائےڈ ایسے میں نواب واجد علی نے اپنی بیٹی کے ذریعے روضہ حضرت عباس اس کو واگزار کروایا تھا۔ جو تاریخ کے اوراق میں آج بھی درج ہے۔

محرم

Historical status of Hazrat Abbas' shrine in Lucknow


فیض باقر بتاتے ہیں کہ لکھنؤ کے رستم نگر میں واقع روضہ حضرت عباس نہ صرف تاریخی اعتبار سے اہم ہے بلکہ فن تعمیر کا اعلی شاہکار بھی ہے، ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند روضہ حضرت عباس پر پہنچتے ہیں اور اپنی منت مانتے ہیں، یہ روضہ نہ صرف شیعہ مکتب فکر کے لوگوں کے لئے مرکز عقیدت ہے بلکہ بلا تفریق مذہب سب بھی اس روز میں اپنی مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روضہ حضرت عباس کی تاریخ کے حوالے سے بات کی جائے تو کافی اہم ہیں، ملک کے جنگ آزادی سے بھی اس کا خاص تعلق ہے جب انگریز حکومت سے پہلی بغاوت 1857 کے بعد انگریزوں نے اور ریاست کی تمام تاریخی عمارتوں کے قبضہ کر کے ان کو اپنے ماتحت کرلیا تھا، روضہ حضرت عباس بھی انگریزوں کے قبضے سے بچ نہ سکا لیکن اس دور کے نواب واجد علی نے روضہ حضرت عباس کو انگریزوں کے قبضے سے واگزار کروایا تھا۔

انہوں نے اپنی بیٹی کو بھیج کر ایک معاہدہ کیا تھا جس کے بعد یہ روضہ آزاد ہوا تھا، روضہ حضرت عباس کی تعمیر تقریبا دو سو برس قبل شروع ہوئی تھی تاہم رفتہ رفتہ نوابین اودھ نے خوبصورت ترین عمارت میں تبدیل کیا۔،موجودہ وقت میں یہاں پر قدیم زمانے کے علم موجود ہے، جو لکھنؤ کے متعدد علاقوں سے آئے ہوئے جلوس میں علم سے مس کرایا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے روضہ حضرت عباس میں موئے مبارک بھی ہے، اس کو خاص دنوں میں زیارت کراتے ہیں، روضہ عباس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ لکھنؤ عزاداری کا مرکز ہے اور لکھنو کا مرکز روضہ حضرت عباس ہے۔
مزید پڑھیں:Swami Sarang Did Mourn: عزاداری جلوس میں گنگا جمنی تہذیب کی مثال، سوامی نے کیا ماتم

روضہ حضرت عباس کے نئے ایڈمنسٹریٹر میثم زیدی ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مجالس کا سلسلہ شروع رہتا ہے، تمام تر انتظامات کو مکمل کرلیا ہے۔ زائرین کو کس قسم کی تکلیف نہ پہنچے اس حوالے سے تمام سہولت مہیا کی گئین پہں۔انہوں نے کہا کہ اس روزے پر کسی بھی مذہب کے ماننے والے کو کوئی روک ٹوک نہیں ہے ہر مذہب کا ماننے والا اپنی مرادیں لے کر یہاں آتا ہے۔

Last Updated : Aug 11, 2022, 12:34 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.