ETV Bharat / state

Tele Wali Mosque لکھنو کے ٹیلے والی مسجد میں گیارہویں شب کا چراغاں کیوں خاص ہوتا ہے - ریاست اترپردیش کے لکھنؤ

لکھنؤ ٹیلے والی مسجد احاطے میں 12 ربیع الاول کی مناسبت سے دو روزہ نعتیہ مشاعرہ کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ۔ گیارہویں کی شب جشن چراغا کے طور پر منایا جاتا ہے جہاں پر پورے کیمپس میں اور خوبصورت لائٹوں سے مسجد کو سجایا جاتا ہے اس کے ساتھ ہی مسجد کے کیمپس میں موجود حضرت پیر محمد شاہ کے مزار کو بھی قمقموں سے سجایا گیا

لکھنو کے ٹیلے والی مسجد میں گیارہویں شب کا چراغاں کیوں خاص ہوتا ہے
لکھنو کے ٹیلے والی مسجد میں گیارہویں شب کا چراغاں کیوں خاص ہوتا ہے
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 28, 2023, 3:29 PM IST

لکھنو کے ٹیلے والی مسجد میں گیارہویں شب کا چراغاں کیوں خاص ہوتا ہے

لکھنؤ:ریاست اترپردیش کے لکھنؤ میں واقع ٹیلے والی مسجد احاطے میں 12 ربیع الاول کی مناسبت سے دو روزہ نعتیہ مشاعرے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہے۔ مسجد اور پورے کیمپس کو خوبصورت لائٹوں سےسجایا جاتا ہے اس کے ساتھ ہی مسجد کے کیمپس میں موجود حضرت پیر محمد شاہ کے مزار کو بھی قمقموں سے سجایا گیا ہے جس پر عقیدت مند اپنے عقیدت کا اظہار کرتے ہیں گیارہویں کی پوری شب لکھنو و اطراف کے لوگ ٹیلے والی مسجد کا رخ اس لیے کرتے ہیں تاکہ یہاں کی خوبصورت لائٹنگ کا نظارہ کر سکیں یہی وجہ ہے کہ جشن چراغہ کے موقع پر یہاں عوام کا جم غفیر ہوتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے ٹیلے والی مسجد کے شاہی امام مولانا سید فضل المنان نے بتایا کہ 1991 سے ٹیلے والی مسجد میں دو روزہ نعتیہ مشاعرہ کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں پر لکھنو و اطراف کے لوگ شامل ہوتے ہیں اور سرکار مدینہ سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ مشاعرہ کل ہند نعتیہ مشاعرہ کے طور پر منعقد ہوتا ہے جس میں ملک کے نامور شعرا شریک ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب لکھنؤ میں جلوس مدح صحابہ پر پابندی عائد ہو گئی تھی اس زمانے میں بھی سب سے پہلے ٹیلے والی مسجد میں نعتیہ مشاعرے کا اہتمام کیا گیا تھا اور اسی زمانے سے اب تک کے مسلسل نعتیہ مشاعرے کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے ۔ جلوس مدح صحابہ کے اغاز کے وقت یہ بھی کوشش ہوئی تھی کہ لکھنؤ کے ٹیلے والی مسجد سے مدح صحابہ کا جلوس نکلے یا یہاں پر اختتام ہو لیکن ایسا کئی وجوہات کی بنیاد پہ نہ ہو سکا اور امین اباد کے جھنڈے والے پارک سے جلوس مدح صحابہ کا اغاز ہوتا ہے اور عیش باغ عید گاہ میں اختتام ہوتا ہے۔ وہیں ٹیلے والی مسجد میں لکھنو اطراف کے لوگ اپنی محبت کا اظہار کرنے پہنچتے ہیں اور گیارہویں کی شب میں کثیر تعداد میں لوگوں کا جم غفیر ہوتا ہے وہیں 12 تاریخ کو ال انڈیا نعتیہ مشاعرے کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں شعراء اخری پیغمبر کی شان میں نعتیہ کلام پڑھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لکھنو میں 12 ربیع الاول کی مناسبت سے مسجد کو شاہی انداز میں سجایا جاتا ہے جسے نہ صرف لکھنو کے لوگ بلکہ اطراف کے لوگ بھی اس چراغاں کو دیکھنے کے لیے ٹیلے والی مسجد کا رخ کرتے ہیں اور پوری رات ہزاروں کی تعداد میں عوام کا جم غفیر ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس انتظامیہ سے بھی کئی میٹنگ ہوئی ہے اور تمام تر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں کیمپس میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں جس سے لوگوں کی نگرانی ہو رہی ہے کہ کوئی بھی شر پسند عناصر اس میں خلل نہ ڈال سکے۔

یہ بھی پڑھیں:74th Milad ul Nabi in Lucknow جشن میلاد النبی کے لیے کیمپ آفس کا قیام

جشن چراغہ کے تعلق سے انہوں نے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایک وقت ایسا بھی ایا تھا کہ پورے شہر میں لائٹ گل ہو گئی تھی اور کہیں بھی لائٹ کا نام و نشان نہیں تھا لیکن گیارہویں کی شب ٹیلے والی مسجد کے کیمپس سے لائٹ نہیں گئی جسے ہم ایک بہت ہی بڑا ناقابل فراموش واقعہ سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہر برس پورے شان و شوکت کے ساتھ جشن چراغہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

لکھنو کے ٹیلے والی مسجد میں گیارہویں شب کا چراغاں کیوں خاص ہوتا ہے

لکھنؤ:ریاست اترپردیش کے لکھنؤ میں واقع ٹیلے والی مسجد احاطے میں 12 ربیع الاول کی مناسبت سے دو روزہ نعتیہ مشاعرے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہے۔ مسجد اور پورے کیمپس کو خوبصورت لائٹوں سےسجایا جاتا ہے اس کے ساتھ ہی مسجد کے کیمپس میں موجود حضرت پیر محمد شاہ کے مزار کو بھی قمقموں سے سجایا گیا ہے جس پر عقیدت مند اپنے عقیدت کا اظہار کرتے ہیں گیارہویں کی پوری شب لکھنو و اطراف کے لوگ ٹیلے والی مسجد کا رخ اس لیے کرتے ہیں تاکہ یہاں کی خوبصورت لائٹنگ کا نظارہ کر سکیں یہی وجہ ہے کہ جشن چراغہ کے موقع پر یہاں عوام کا جم غفیر ہوتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے ٹیلے والی مسجد کے شاہی امام مولانا سید فضل المنان نے بتایا کہ 1991 سے ٹیلے والی مسجد میں دو روزہ نعتیہ مشاعرہ کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں پر لکھنو و اطراف کے لوگ شامل ہوتے ہیں اور سرکار مدینہ سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ مشاعرہ کل ہند نعتیہ مشاعرہ کے طور پر منعقد ہوتا ہے جس میں ملک کے نامور شعرا شریک ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب لکھنؤ میں جلوس مدح صحابہ پر پابندی عائد ہو گئی تھی اس زمانے میں بھی سب سے پہلے ٹیلے والی مسجد میں نعتیہ مشاعرے کا اہتمام کیا گیا تھا اور اسی زمانے سے اب تک کے مسلسل نعتیہ مشاعرے کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے ۔ جلوس مدح صحابہ کے اغاز کے وقت یہ بھی کوشش ہوئی تھی کہ لکھنؤ کے ٹیلے والی مسجد سے مدح صحابہ کا جلوس نکلے یا یہاں پر اختتام ہو لیکن ایسا کئی وجوہات کی بنیاد پہ نہ ہو سکا اور امین اباد کے جھنڈے والے پارک سے جلوس مدح صحابہ کا اغاز ہوتا ہے اور عیش باغ عید گاہ میں اختتام ہوتا ہے۔ وہیں ٹیلے والی مسجد میں لکھنو اطراف کے لوگ اپنی محبت کا اظہار کرنے پہنچتے ہیں اور گیارہویں کی شب میں کثیر تعداد میں لوگوں کا جم غفیر ہوتا ہے وہیں 12 تاریخ کو ال انڈیا نعتیہ مشاعرے کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں شعراء اخری پیغمبر کی شان میں نعتیہ کلام پڑھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لکھنو میں 12 ربیع الاول کی مناسبت سے مسجد کو شاہی انداز میں سجایا جاتا ہے جسے نہ صرف لکھنو کے لوگ بلکہ اطراف کے لوگ بھی اس چراغاں کو دیکھنے کے لیے ٹیلے والی مسجد کا رخ کرتے ہیں اور پوری رات ہزاروں کی تعداد میں عوام کا جم غفیر ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس انتظامیہ سے بھی کئی میٹنگ ہوئی ہے اور تمام تر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں کیمپس میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں جس سے لوگوں کی نگرانی ہو رہی ہے کہ کوئی بھی شر پسند عناصر اس میں خلل نہ ڈال سکے۔

یہ بھی پڑھیں:74th Milad ul Nabi in Lucknow جشن میلاد النبی کے لیے کیمپ آفس کا قیام

جشن چراغہ کے تعلق سے انہوں نے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایک وقت ایسا بھی ایا تھا کہ پورے شہر میں لائٹ گل ہو گئی تھی اور کہیں بھی لائٹ کا نام و نشان نہیں تھا لیکن گیارہویں کی شب ٹیلے والی مسجد کے کیمپس سے لائٹ نہیں گئی جسے ہم ایک بہت ہی بڑا ناقابل فراموش واقعہ سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہر برس پورے شان و شوکت کے ساتھ جشن چراغہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.