ETV Bharat / state

Symposium On Sir Syed Ahmad Khan فکرو عمل کی دنیا سے سر سید ابھی ہماری پہنچ سے دور ہیں

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 12, 2023, 12:44 PM IST

اردو اکیڈمی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے زیر اہتمام ”سر سید اور ان کے کارنامے“ عنوان کے تحت ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا جس میں اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا "سر سید کو ہم ایک تصبیح کے دانے کی طرح استعمال تو کر رہے ہیں لیکن فکرو عمل کی دنیا سے سر سید ہماری پہچ سے دور ہیں"۔

فکرو عمل کی دنیا سے سر سید ابھی ہماری پہنچ سے دور ہیں
فکرو عمل کی دنیا سے سر سید ابھی ہماری پہنچ سے دور ہیں
فکرو عمل کی دنیا سے سر سید ابھی ہماری پہنچ سے دور ہیں

علی گڑھ :بانی درسگاہ سر سید احمد خان کی یوم پیدائش (17 اکتوبر 1817) کو عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں جشن سر سید کے نام سے منایا جاتا ہے. اسی لئے اکتوبر ماہ میں کیمپس میں سر سید احمد خان سے متعلق مختلف پروگراموں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اسی ضمن میں اردو اکیڈمی میں ایک روزہ سمپوزیم کا انعقاد ”سر سید اور ان کے کارنامے“ کے عنوان سے کیا گیا جس میں اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے کل 11 مقالے پیش کئے گئے۔

سمپوزیم کے صدارت ماہر سرسید پروفیسر شان محمد نے فرمائی جبکہ مہمان اعزازی کی حیثیت سے ڈاکٹر راحت ابرار سابق ڈائرکٹر اردو اکیڈمی اور مہمان خصوصی کی حیثیت سے ڈاکٹر محمد ابو صالح نے شرکت فرمائی۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر زبیر شاداب خان ڈپٹی ڈائرکٹرنے انجام دیے۔ پروگرام کے منتظم اور کوآرڈینیٹر ڈاکٹر رفیع الدین نے سبھی شرکاء کا پروگرام میں استقبال اور خیر مقدم کیا۔

اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر پروفیسر قمر الہدی فریدی نے پروگرام سے متعلق بتایا کل 11 مقالے مختلف عنوانات و موضوعات کے تحت پڑھے گئے جس میں ڈاکٹر حنا یاسمین، شعبہ فارسی”تحقیق و تدوین متن سر سید کا طریقہ کار“، ڈاکٹر رفیع الدین”سر سید اور سماجی سروکار“ ڈاکٹر محمد معروف ”سیرت فریدیہ ایک مطالعہ“ ڈاکٹر عرفان احمد ندوی”سر سید اور دینی تعلیم ایک جائزہ“ صبا منور ریسرچ اسکالر شعبہ اردو ”سر سید احمد خان کے تعلیمی نظریات“ سامیہ عابدین ریسرچ اسکالر شعبہ اردو ”سر سید کی مضمون نگاری، محمد اکرام ”سر سید نظریہ قومیت اور قومی ہکجہتی کا تصور“، صبا ریحان شعبہ دینیات ”سر سید احمد خان بہ حیثیت مصلح قوم“ گلستاں ”سر سید کون“ نے اپنے مقالے پیش کئے۔ یہ تمام ایسے مقالات تھے جن سے سر سید کی صلاحیتوں اور کارناموں پر بھر پور روشنی پڑتی ہے شامل ہیں۔

مہمان اعزازی ڈاکٹر راحت ابرار نے سر سید احمد خان کی ادبی خدمات پر سیر حاصل گفتگو کی اور مزید سر سید کی ادبی تصانیف و تحریروں کے حوالے سے اہم گوشوں کو اجاگر کیا۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر محمد ابو سالح نے سرسید احمد خان کی وسیع المشربی کے عنوان سے ایک تحقیقی و تنقیدی مقالہ پیش کیا اور ان کی جملہ صلاحیتوں کا بڑی عمدگی سے احاطہ کیا۔

صدر جلسہ ماہر سر سیدیات پروفیسر شان محمد نے سر سید کو ایک عظیم شخصیت اور دانشور قرار دیتے ہوئے ان کی تحقیقی و تنقیدی، علمی و ادبی، سماجی اور اصلاحی کارناموں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اخیر میں پروفیسر قمر الہدی فریدی ڈائرکٹر اردو اکیڈمی نے محفل میں تمام شرکاء کا اور مہمنان کا شکر ادا کیا۔

مہمان خصوصی ماہر سرسید پروفیسر شان محمد اور مہمان اعزازی ڈاکٹر راحت ابرار کا کہنا ہے کہ سر سید احمد خان کی شخصیت کو جاننے کے لئے، ان کی تعلیمات، پیغام کو سمجھنے کے لئے ان کے تعلیمی مشن کو جاننے کے لئے سر سید کو پڑھنے کی ضرورت ہے آج بھی لوگ اس سے محروم ہے کیونکہ آج کے دور جدید میں اسکالر رسرچ کرنا پسند نہیں کرتے ہیں، مستند دستاویزات اور کتابیں کو پڑھنا نہیں چاہتے ہیں۔

راحت ابرار نے بتایا 8 جنوری 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی بنیاد رکھتے وقت خود بانی درس گاہ سر سید احمد خان نے کالج کا موٹو لارج ہیٹٹ ٹالرنس، پیور مورالیٹی اور فری تھنکنگ ہے اس لئے ہم سب کو ان تین باتوں کا خیال رکھنا ہوگا جو ہمارے اندر ابھی تک نہیں آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:AMU students اے ایم یو طلباء نے اپنے اوپر درج مقدمات کو غلط بتایا

ابرار نے زور دیتے ہوئے کہا ہمیں سر سید کے پیغام کو دوسروں تک مختلف زبانوں میں پہنچانا چاہیے، سر سید کو ہم ایک تصبیح کے دانے کی طرح استعمال تو کر رہے ہیں لیکن فکرو عمل کی دنیا سے سر سید ہماری پہچ سے دور ہیں۔

فکرو عمل کی دنیا سے سر سید ابھی ہماری پہنچ سے دور ہیں

علی گڑھ :بانی درسگاہ سر سید احمد خان کی یوم پیدائش (17 اکتوبر 1817) کو عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں جشن سر سید کے نام سے منایا جاتا ہے. اسی لئے اکتوبر ماہ میں کیمپس میں سر سید احمد خان سے متعلق مختلف پروگراموں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اسی ضمن میں اردو اکیڈمی میں ایک روزہ سمپوزیم کا انعقاد ”سر سید اور ان کے کارنامے“ کے عنوان سے کیا گیا جس میں اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے کل 11 مقالے پیش کئے گئے۔

سمپوزیم کے صدارت ماہر سرسید پروفیسر شان محمد نے فرمائی جبکہ مہمان اعزازی کی حیثیت سے ڈاکٹر راحت ابرار سابق ڈائرکٹر اردو اکیڈمی اور مہمان خصوصی کی حیثیت سے ڈاکٹر محمد ابو صالح نے شرکت فرمائی۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر زبیر شاداب خان ڈپٹی ڈائرکٹرنے انجام دیے۔ پروگرام کے منتظم اور کوآرڈینیٹر ڈاکٹر رفیع الدین نے سبھی شرکاء کا پروگرام میں استقبال اور خیر مقدم کیا۔

اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر پروفیسر قمر الہدی فریدی نے پروگرام سے متعلق بتایا کل 11 مقالے مختلف عنوانات و موضوعات کے تحت پڑھے گئے جس میں ڈاکٹر حنا یاسمین، شعبہ فارسی”تحقیق و تدوین متن سر سید کا طریقہ کار“، ڈاکٹر رفیع الدین”سر سید اور سماجی سروکار“ ڈاکٹر محمد معروف ”سیرت فریدیہ ایک مطالعہ“ ڈاکٹر عرفان احمد ندوی”سر سید اور دینی تعلیم ایک جائزہ“ صبا منور ریسرچ اسکالر شعبہ اردو ”سر سید احمد خان کے تعلیمی نظریات“ سامیہ عابدین ریسرچ اسکالر شعبہ اردو ”سر سید کی مضمون نگاری، محمد اکرام ”سر سید نظریہ قومیت اور قومی ہکجہتی کا تصور“، صبا ریحان شعبہ دینیات ”سر سید احمد خان بہ حیثیت مصلح قوم“ گلستاں ”سر سید کون“ نے اپنے مقالے پیش کئے۔ یہ تمام ایسے مقالات تھے جن سے سر سید کی صلاحیتوں اور کارناموں پر بھر پور روشنی پڑتی ہے شامل ہیں۔

مہمان اعزازی ڈاکٹر راحت ابرار نے سر سید احمد خان کی ادبی خدمات پر سیر حاصل گفتگو کی اور مزید سر سید کی ادبی تصانیف و تحریروں کے حوالے سے اہم گوشوں کو اجاگر کیا۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر محمد ابو سالح نے سرسید احمد خان کی وسیع المشربی کے عنوان سے ایک تحقیقی و تنقیدی مقالہ پیش کیا اور ان کی جملہ صلاحیتوں کا بڑی عمدگی سے احاطہ کیا۔

صدر جلسہ ماہر سر سیدیات پروفیسر شان محمد نے سر سید کو ایک عظیم شخصیت اور دانشور قرار دیتے ہوئے ان کی تحقیقی و تنقیدی، علمی و ادبی، سماجی اور اصلاحی کارناموں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اخیر میں پروفیسر قمر الہدی فریدی ڈائرکٹر اردو اکیڈمی نے محفل میں تمام شرکاء کا اور مہمنان کا شکر ادا کیا۔

مہمان خصوصی ماہر سرسید پروفیسر شان محمد اور مہمان اعزازی ڈاکٹر راحت ابرار کا کہنا ہے کہ سر سید احمد خان کی شخصیت کو جاننے کے لئے، ان کی تعلیمات، پیغام کو سمجھنے کے لئے ان کے تعلیمی مشن کو جاننے کے لئے سر سید کو پڑھنے کی ضرورت ہے آج بھی لوگ اس سے محروم ہے کیونکہ آج کے دور جدید میں اسکالر رسرچ کرنا پسند نہیں کرتے ہیں، مستند دستاویزات اور کتابیں کو پڑھنا نہیں چاہتے ہیں۔

راحت ابرار نے بتایا 8 جنوری 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی بنیاد رکھتے وقت خود بانی درس گاہ سر سید احمد خان نے کالج کا موٹو لارج ہیٹٹ ٹالرنس، پیور مورالیٹی اور فری تھنکنگ ہے اس لئے ہم سب کو ان تین باتوں کا خیال رکھنا ہوگا جو ہمارے اندر ابھی تک نہیں آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:AMU students اے ایم یو طلباء نے اپنے اوپر درج مقدمات کو غلط بتایا

ابرار نے زور دیتے ہوئے کہا ہمیں سر سید کے پیغام کو دوسروں تک مختلف زبانوں میں پہنچانا چاہیے، سر سید کو ہم ایک تصبیح کے دانے کی طرح استعمال تو کر رہے ہیں لیکن فکرو عمل کی دنیا سے سر سید ہماری پہچ سے دور ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.