مرادآباد: وزیر اعظم نریندر مودی کی من کی بات کا اس بار 100واں ایپی سوڈ آئے گا، جس پر یوپی بی جے پی اقلیتی مورچہ نے یوپی کے 100 مدارس میں مدرسوں کے طلباء کو من کی بات سنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایس ٹی حسن نے بی جے پی پر مدارس سخت نشانہ لگانے کا الزام لگایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میری وزیر اعظم سے درخواست ہے کہ پہلے مدارس کی حالت دیکھیں، وہاں کے اساتذہ کو 50 ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی، پہلے انہیں بہتر کریں۔ جب آپ کھل کر اپنے دماغ کی بات کرتے ہیں، اگر آپ ان کو بچانا چاہتے ہیں، تو ایک طرف آپ کے لیڈر آسام میں مدارس پر بلڈوزر چلا رہے ہیں، تو دوسری طرف آپ من کی بات مدارس کے بچوں کو بتانا چاہ رہے ہیں، آخر آپ کیا چاہتے ہیں؟
بی جے پی کے مسلمانوں کے لیے پسماندہ منانے کے سوال پر ایس پی ایم پی حسن کا کہنا ہے کہ مسلمانوں میں پسماندہ نام کی کوئی چیز نہیں ہے، اسلام میں مسلمانوں کو برابری کا پیغام دیا گیا ہے کہ ہر انسان ایک دوسرے کے لیے برابر ہے، وہ انسانوں کا تعلق ہے۔ اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے والا قریب ہے، مسجد میں ہم ایک ہی صف میں کھڑے ہو کر نماز پڑھتے ہیں، کوئی بڑا یا چھوٹا نہیں ہوتا۔ پسماندہ کرکے مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں اور سب جانتے ہیں کہ اگر مسلمان تقسیم ہوں گے یا مسلمان کمزور ہوں گے تو بی جے پی مضبوط ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:
دوسری جانب 2024 سے متعلق من کی بات دیکھنے کے سوال پر ان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو اب کیوں یاد آرہا ہے، من کی بات بہت ہوگئی، 99 ہوگئی، یہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے کا ہنگامہ ہے، اس سے بی جے پی کو ہی سیاسی فائدہ ہوگا۔ لیکن لوگ کہتے ہیں کہ اس سے مسلمانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، مسلمان اب اتنے بیوقوف نہیں رہے، سوائے ان چند لوگوں کے جن کا کچھ مفاد ہے، وہ بی جے پی اور باقی بی جے پی سے کچھ فائدہ اٹھائیں، اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔