علیگڑھ :عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ہمیشہ ہی اپنے نئے نئے کارناموں کی وجہ سے سرخیوں میں رہتا ہے اسی ضمن میں ادارے نے بانی درسگاہ سرسید احمد خان کے نام سے ایک سیٹلائٹ کا انجینئر ڈیزائن کو تیار کرلیا ہے جو آج کل سرخیوں میں ہے۔ انڈین نیشنل اسپیس پروموشن اینڈ آتھرائزیشن سینٹر (IN-SPACE)، خلائی محکمہ کے تحت، حکومت ہند نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (AMU) کو پہلے سیٹلائٹ کی ترقی کے لیے منظوری دے دی ہے، جس کا نام اس کے بانی سر سید احمد کے نام پر رکھا گیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ ایم او یو سائن ہونے کے بعد یہ سیٹلائٹ کے طور پر 6 ماہ میں لانچ ہوگی۔
ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کے روبو کلب کی 30 رکنی ٹیم نے نومبر 2021 میں اپنے سینئر فراز احمد کی حدایت پر اس نینو سیٹلائٹ پروجیکٹ پر کام شروع کیا گیا تھا۔ طلباء و طالبات اور اساتذہ کی دو سال کی کڑی محنت میں اس نینو سیٹلائٹ پروجیکٹ کی انجینئر ڈیزائن کو تیار کر لیا گیا ہے جس کو ISRO کی برانچ انڈین نیشنل سینٹر فار اسپیس پروموشن اینڈ اتھارٹی (IN-SPACE) کی منظوری دے دی ہے۔ اس سیٹلائٹ کا نام بانی درسگاہ سرسید احمد خان کے نام سے منصوب کیا گیا ہے "سر سید نینو سیٹلائٹ" (SS NENO SAT)۔
"سر سید نینو سیٹلائٹ" (SS NENO SAT):
یہ سیٹلائٹ تقریبا 30 سینٹی میٹر کی ہے اور اس کا وزن 3.5 کلوگرام ہے۔ اس میں ایک ہائی ریزولیوشن کیمرا نصب ہے جو اسپیس سے زمین کی تصاویر کو لے گا۔اس نینو سیٹلائٹ کے ذریعے ہندوستان کے وہ علاقے جو ترقی یافتہ نہیں ہے ان علاقوں کی رات کی تصاویر کھینچ کر ISRO, IN SPACE اور اے ایم یو کی ٹیم کو بھیجے گا۔ سیٹلائٹ کے ذریعے کھینچی گئی تصاویر سے وہ علاقے جو ترقی یافتہ نہیں ہے کہ بارے میں پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان علاقوں میں کس رفتار سے ترقی ہو رہی ہے یا نہیں ہو رہی ہے۔سر سید نینو سیٹلائٹ کی انجینئر ڈیزائن کو اے ایم یو کے شعبہ انجینئرنگ، الیکٹرو انجینئرنگ اور کمپیوٹر انجینئرنگ کے اساتذہ کی سرپرستی میں طلباء و طالبات کی ٹیم نے دو سالوں میں تیار کیا ہے۔
شعبہ الیکٹرانکس انجینئرنگ کے صدر پروفیسر اکرام نے واضح کرتے ہوئے بتایا ابھی صرف سر سید نینو سیٹلائٹ کے انجینئر ڈیزائن کو منظوری ملی ہے۔ ISRO اور اس کی برانچ IN SPACE سے ایم او یو ہونا ہے اس کے بعد ہی اس پروجیکٹ کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ امید ظاہر کرتے ہوئے انہوں کے کہا جلد ہی ایم او یو بھی ہو جائے گا۔ پروجیکٹ کے طلباء و طالبات نے اس پروجیکٹ کے ڈیزائن کو منظوری ملنے پر خوشی کا اظہار کیا اور بتایا ہمیں ہمارے سینیئر، اساتذہ، صدر شعبہ، پرنسپل کی حمایت اور سرپرستی حاصل ہے اسی لئے ہم یہاں تک پہنچ پائے ہیں اور وہ دن بھی دور نہیں ہیں جب ہم اپنے بانی سر سید احمد خان کے نام کا نینو سیٹلائٹ اسپیس میں بھیجنے میں کامیاب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:اے ایم یو کا بائیسواں وائس چانسلر کیسا ہونا چاہیے؟ سنیے لوگوں کا رد عمل
ٹیم کے شامل شعبہ کے اساتذہ نے بھی اس کو ایک بڑی کامیابی بتایا۔ اے ایم یو نے خلائی شعبہ کے تحت کام کرنے والے انڈین نیشنل سینٹر فار اسپیس پروموشن اینڈ اتھارٹی (IN-SPACE) کی منظوری کے بعد اپنے پرجوش خلائی پروگرام پر کام شروع کر دیا ہے۔ اس پروجیکٹ میں اے ایم یو کے بانی سر سید احمد خان کے نام سے منسوب پہلا سیٹلائٹ پروگرام 'SS, AMU SAT' ہے جو ایک نینو سیٹلائٹ پروجیکٹ ہے جسے AMU روبو کلب نے تیار کیا گیا ہے۔