لکھنؤ: اترپردیش کے دار الحکومت لکھنؤ کی ٹیلے والی مسجد کے شاہی امام مولانا فضل المنان نے الوداع جمعہ کے موقع پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے کئی اہم موضوعات پر ولولہ انگیز تقریر کی۔ اس موقع پر انہوں نے دہلی کے جہانگیر پوری میں بلڈوزر چلنے کے حوالے سے بھی حکومت پر سخت نکتہ چینی کی اور کامن سول کوڈ کے حوالے سے بھی حکومت کو متنبہ کیا۔ ای ٹی وی بھارت نے ان تمام تمام موضوعات پر ان سے خاص بات چیت کی۔Shahi Imam On Uniform Civil Code
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شاہی امام مولانا فضل المنان نے کہا کہ کامن سول کوڈ کے خلاف جمعہ کے خطاب میں ہم نے تقریر کی اور عوام سے اپیل کی کہ اگر حکومت اس قانون کو نافذ کرتی ہے تو سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قیمت پر اس قانون کو قبول نہیں کر سکتے، یہ مسلمانوں کے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کامن سول کوڈ نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی آزادی پر حملہ کرے گا بلکہ بھارت میں بسنے والے متعدد اقلیتی ذاتوں، نسلوں اور مذہب کے ماننے والے لوگوں کے اختیارات کو بھی یہ قانون سلب کر لے گا، لہذا اقلیتی طبقہ اس قانون کو ہرگز قبول نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے بھی اپنے موقف کو واضح کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ قانون شہریوں کے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں میں بلڈوزر کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں بلڈوزر غریبوں کے مکانات پر چلایا جا رہا ہے جس سے اقلیتی طبقہ میں خوف ہراس کا ماحول ہے۔ انہوں نے کہا کہ بغیر کسی قانونی نوٹس کے اقلیتوں کے گھر پر بلڈوزر چلانا کہاں سے جائز ہے، یہ مسلمانوں پر سراسر ظلم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: JDU on Uniform Civil Code: 'بہار میں یونیفارم سول کوڈ کی کوئی ضرورت نہیں'