لکھنو: ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام ٹیکنیکل یونیورسٹی میں نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت مینجمنٹ اور سائنس کے نصاب میں تبدیلیوں کے لیے کمیٹی کی میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ میں کمیٹی نے ایم بی اے کے نئے نصاب کی تجویز پیش کی جس کے تحت اب اگر طلباء ایم بی اے سال اول (فرسٹ ایئر) کرنے کے بعد ملازمت کرنا چاہتے ہیں تو انہیں پی جی ڈی بی اے کی ڈگری دی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں ایم بی اے سے باہر نکلنے کا موقع ملے گا، اس سے نہ صرف ان کا 1 برس ضائع ہونے سے بچ جائے گا بلکہ انہیں ڈگری بھی مل جائے گی۔
وہیں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر آلوک کمار رائے نے مینجمنٹ سائنس کے نصاب میں تبدیلی کے حوالے سے اپنی تجویز پیش کی۔ اس کے تحت نئے سیشن سے ایم بی اے کے طلباء روحانیت اور ویدک حکمت اور مینجمنٹ اور ڈیزائن تھنکنگ کو بطور کورس بھی پڑھیں گے۔ اس سے طلباءکو نہ صرف بھارت کے قدیم علم سائنس سے واقفیت حاصل کرنے کا موقع ملے گا، بلکہ ان کی تاریخ کے بارے میں بیداری میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ’ہیپی نیس ‘کو بھی نصاب میں شامل کیا جائے گا۔ طلباء مستقبل میں کام کی جگہ پر خوشگوار ماحول میں کام کرنے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔
کمیٹی کی میٹنگ پروفیسر ایم سنگلا کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر پروفیسر مونیکا سنگھانیہ، پروفیسر ایم کے جھا، سنگیتا ساہو اور دیگر نے شرکت کی۔ بتادیں کہ نئی قومی پالیسی کے تحت علاقائی اور مادری زبانوں پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے برخلاف مادری زبان کی فہرست میں اردو زبان کو جگہ نہ دئیے جانے پر ماہرین تعلیم اور اساتذہ مسلسل سوالات اٹھارہے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے نئی قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ سے اردو زبان کو نقصان ہوگا۔
مزید پڑھیں: