اتر پردیش کے سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں دو ہفتے قبل ہوئے جمعہ کے روز پُرتشدد مظاہروں کے مدنظر اس مرتبہ بھی جمعہ کی نماز کو لے کر انتظامیہ مستعد رہی۔
امن و قانون بنائے رکھنے کے لیے شہری علاقے میں سیکورٹی فورس کی کثیر تعداد تعینات کی گئی تھی۔ حالانکہ جمعہ کی نماز کے بعد سہارنپور میں حالات پوری طرح پُرامن رہے جس کے بعد انتظامیہ نے راحت کی سانس لی۔
گزشتہ 20 دسمبر کو جمعہ کے روز یوپی کے میرٹھ، مظفرنگر، بجنور سمیت کئی شہروں میں سی اے اے کے خلاف ہورہے مظاہرے پرتشدد ہوگئے تھے جس کی وجہ سے متعدد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
گزشتہ ہفتے دیوبند میں بھی لوگوں نے بازار بند رکھ کر جمعہ کی نماز کے بعد سی اے اے کے خلاف مظاہرے کیے تھے، حالانکہ اس کے بعد گزشتہ جمعہ کو ضلع میں چاروں طرف امن وامان رہا، لیکن اس کے باوجود اس مرتبہ بھی جمعہ کی نما ز کو لے کر انتظامیہ مستعد رہی۔
دارالعلوم دیوبند کے علاقے کے علاوہ مختلف مقامات پر سیکورٹی عملہ تعینات تھا۔ افسران لوگوں سے امن وامان قائم رکھنے کی اپیل کرتے رہے۔ خفیہ محکمہ بھی چوکس رہا اور پل پل کی معلومات حاصل کرتا رہا۔
جمعہ کی نماز کے بعد مساجد میں ملک میں امن وامان کی دعائیں کی گئیں۔ بازاروں میں بھی روز مرہ کی طرح رونق نظر آئی۔ علاقے میں کہیں بھی کسی طرح کا احتجاجی مظاہرہ نہ ہونے پر انتظامیہ نے راحت کی سانس لی۔