یہ روایت گزشتہ 35 برسوں سے قائم ہے۔ سنہ 1985ء میں بریلی سے جھنڈا لیکر کلیر تک پیدل جانے کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ یہ قافلہ محض ایک درجن افراد ساتھ شروع ہوا تھا، لیکن گذرتے وقت کے ساتھ عقیدت مندوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔
اب تقریبا دو سو سے زائد عقیدت مند ہر برس تقریباً تین سو کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ پیدل طے کرتے ہیں۔
مگر رواں برس عالمی وبا کورونا وائرس کے مضر اثرات کے سبب انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ رہنمایانہ خطوط کے پیش نظر جھنڈا پروگرام کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ 35 برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب بریلی کے کلیر پیدل جھنڈا لے جانے کی روایت کا سلسلہ تھم گیا ہے۔
جھنڈا روانگی کی تقریب منسوخی کے سبب منعقد میٹنگ میں مشترکہ فیصلہ کرتے ہوئے حضرت صوفی شانِ علی کمال میاں صابری ناصری نے بتایا کہ بریلی سے کلیر جانے والا یہ قافلہ رامپور، مراد آباد، نور پور، نٹور، نجیب آباد، ہریدوار، جوالہ پور اور روڑکی ہوتے تقریباً 12 دن کا پیدل سفر طے کرکے کلیر پہنچتا ہے۔
اس دوران مختلف مقامات پر تمام عاشقانِ صابر پاک پیدل مسافروں کا استقبال کرتے ہیں ۔اور اُنکے قیام و طعام اور نماز کی ادائیگی کا اہتمام کرتےہیں۔ لیکن کوویڈ کی وجہ سے رواں برس یہ روایت منسوخ کر دی گئی ہے۔