ڈین اور ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ یہ طے کرکے فیصلہ لیں گے کہ کس ٹیچر نے آن لائن تعلیم پر کتنی توجہ دی ہے اور کس نے نہیں دی ہے۔ ہر ٹیچر کی رپورٹ تیار ہوگی۔
جن ٹیچرس نے لاک ڈاؤن کے دوران پورے جزبہ اور شدت سے تعلیم و تربیت دینے کا کام کیا ہے، اُنکی رپورٹ علیحدہ سے بھیجی جائےگی۔ یہ رپورٹ یونیورسٹی سطح سے تیار کی جائےگی۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند ہوگئے تھے۔ اس کے بعد اتر پردیش حکومت نے یونیورسٹیوں کو آن لائن کلاسز لینے کا حکم جاری کیا تھا۔
اس میں ویڈیو لیکچر کے ساتھ آن لائن مطالعات اور طلباء سے آن لائن براہ راست رابطے میں اُن کی مشکلات کو دور کرنے کے لئے بھی کہا گیا تھا۔
اس کے بعد یونیورسٹی نے اپنا یوٹیوب چینل لانچ کیا۔ اس میں محض چار ویڈیو اپلوڈ کرکے رسم ادائیگی کی گئی۔ بریلی کالج نے لاک ڈاؤن کا تیسرا مرحلہ شروع ہونے کے بعد اپنا یوٹیوب چینل لانچ کیا۔
یونیورسٹی کیمپس میں ٹیچرس نے آن لائن تعلیم میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی۔ ابتدائی تیزی کے بعد ساری کثرت اور محنت خستہ ہو گئی۔
بس اتنا کہیں کہ صرف رسمی تعلیم ادا کی گئی۔ اب حکومت نے آن لائن مطالعات پر نظرثانی کرنا شروع کردیا ہے۔ ڈین اور ہیڈ کو اپنے ٹیچر کا درس و تدریس میں کیا تعاون ہے، اسکی پوری رپورٹ بناکر دینی ہوگی۔
ڈین اور ہیڈ ہر ٹیچر کی جائزہ رپورٹ تیار کرینگے۔ ٹیچر کو اپنی جواب دہی میں یہ واضح کرنا ہوگا کہ اُنہوں نے کون سا مطالعہ مواد تیار کیا ہے۔
کتنے ویڈیو لیکچرس بنائے ہیں اور کن طریقوں سے اس ویڈیو کو طلباء تک پہنچایا گیا۔ اس میں اچھے معیار کے ویڈیو لیکچر اور مطالعاتی مواد تیار کرنے والے ٹیچرس کی پوری رپورٹ علیحدہ سے بھیجی جائےگی۔
واضح رہے کہ جب سے حکومت نے آن لائن تعلیم کی مکمل رپورٹ طلب کی ہے، پوری یونی ورسٹی میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔
دوسری طرف اس جائزے سے یہ بھی صاف ہوجائے گا کہ کون سے ٹیچر نے درس و تدریس کی ذمہ داری کو ایمان داری اور سنجیدگی سےادا کیا ہے اور کس ٹیچر نے محض رسم ادائیگی کرتے ہوئے مذاق اڑایا ہے۔