گذشتہ روز میرٹھ میں'بے خوف جیو باعزت جیو' کے عنوان سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی جانب سے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران پانچ افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔
یہ پانچوں افراد مذکورہ تنظیموں کے ارکان تھے، جن سے رات نو بجے تک پوچھ گچھ کی گئی اور اس کے بعد انہیں رہا کردیا۔
انتظامیہ کی اس کارروائی پر جمیعۃ علماء اور آل انڈیا لائیرس ایسوسی ایشن نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
آل انڈیا لائرز ایسوسی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ عبدالجبار نے کہا کہ بولنے کی آزادی بھارتی آئین نے دی ہے اس کے تحت ہر شہری کو ہے۔اس لیے 'باعزت جیو بے بے خوف جیو' ہر شہری کا بنیادی حق ہے، اور اس کے تحت پریس کانفرنس کرناغلط نہیں ۔
جب کہ آل انڈیا لائرز ایسو سی ایشن کے سیکرٹری ایڈوکیٹ منیش تیاگی نے کہا کہ پولیس کا پریس کانفرنس کے دوران حراست میں لینا قانونی اعتبار سے سراسر غلط ہے۔حکومت پسماندہ طبقے میں دہشت قائم کرنا چاہتی ہے تاکہ یہ لوگ اپنی آواز بلند نہ کر سکیں۔
اس سلسلے میں جمیعت علماء ہند کے ضلعی صدر زین الراشدین نے کہا کہ افسران یکطرفہ کارروائی کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ پاپولر فرنٹ کے لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سخت گیر ہندو تنظیمیں مظاہرہ کرتی ہیں لیکن انتظامیہ ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتی ہے لیکن مسلمانوں کے خلاف انتظامیہ یکطرفہ کارروائی کرتی ہے۔وہ اقلیتوں کے ساتھ امیتازی سلوک کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ 17 جولائی کو پاپولر فرنٹ آف انڈیا یا نے میرٹھ کے مختلف مقامات پر بے خوف جیو با عزت جیو کے نام سے پوسٹر چسپاں کیے تھے جس میں تنظیم کے دو کارکن مفتی شہزاد اور مولانا نفیس کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی اور 20 جولائی کو ان دونوں لوگوں کو دفعہ 195 کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا 24جولائی کو اسی تعلق سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی شاستری نگر واقعہ دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران مقامی انٹیلی جنس اور پولیس انتظامیہ نے چار کارکن کو کو حراست میں لے لیا جن میں مولانا شاداب، مولانا ساجد، انیس احمد انصاری، محمد پرویز، مولانا راشد شامل ہیں. پولیس انتظامیہ اور مقامی انٹیلی جنس نے کل رات پوچھ کے بعد ان لوگوں کو رہا کردیا ہے۔