یہ واقعہ 14 فروری کو پیش آیا تھا جب چند شرپسند عناصر نے مسجد میں گھس کر مقدس کتابوں اور دیگر چیزوں کو مبینہ طور پر آگ لگا دی تھی۔
اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور مقامی میڈیا کے نمائندے بھی جائے واقعہ پر پہنچ گئے تھے۔ جائے حادثہ کا معائنہ کرنے کے بعد صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ کسی نے مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ مسجد کے سامان اور مقدس کتابوں کو صحن میں اکٹھا کرکے آگ لگا دی تھی۔
مقامی لوگ مسلسل نامعلوم شرپسند عناصر کے خلاف پولیس میں تحریر دے کر کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن اب تک ایک بھی شرپسند کی شناخت نہیں ہو سکی ہے جبکہ اس گاؤں کی آبادی بہت کم ہے اور وہاں کے تقریباً ہر باشندے کا ریکارڈ پولیس کی ڈائری میں موجود ہے۔
پولیس اسے ایک حساس معاملہ قرار دیتے ہوئے اپنی ناکامی کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے اور سوال کرنے پر صرف یہی جواب دیا جا رہا ہے کہ اس معاملہ میں ابھی تفتیش جاری ہے۔