رامپور میں سب سے بڑی درگاہ حضرت حافظ شاہ جمال اللہ کے سجادہ نشین فرحت احمد خان جمالی کو آج صبح تقریباً 8:30 بجے رامپور کے محلہ باجوڑی ٹولا واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا۔
اس گرفتاری سے متعلق پولیس نے میڈیا کو اپنا بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم فرحت احمد خان جمالی کو شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف 21 دسمبر 2019 کو ہونے والے احتجاجی مظاہرے اور اس دوران ہوئے تشدد کے معاملے گرفتار کیا گیا ہے۔
اس متعلق ایڈیشنل ایس پی سنسار سنگھ نے بتایا کہ تھانہ گنج اور کوتوالی میں جو مقدمہ درج ہوا تھا، اس کے تحت قانونی کارروائی کر کے فرحت احمد خان جمالی کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فرحت احمد جمالی کی گرفتاری سے متعلق پولیس کے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملزم فرحت احمد جمالی سی اے اے اور این آر سی معاملے میں غائب چل رہے تھے۔ حالانکہ 21 دسمبر 2019 کے واقعہ کے بعد سے میڈیا میں مسلسل اس بات کی خبریں چلتی رہی ہیں جس میں انتظامیہ اور پولیس کے افسران کے ساتھ علماء کرام کی منعقد ہونے والی میٹنگز میں سجادہ نشین فرحت احمد جمالی بھی دکھائی دیے ہیں۔
ہم آپ کو بتا دیں کہ رامپور کے پولیس کپتان شگن گوتم کے ذریعہ گذشتہ دنوں فرحت احمد جمالی اور مولانا انصار احمد قاسمی کی تذلیل کا معاملہ رامپور میں بحث کا موضوع بنا ہوا تھا۔
مزید پڑھیں:
حکومت ہر مورچہ پر ناکام ہے: مولانا توقیر رضا
اس تعلق سے گذشتہ روز آل انڈیا اتحاد ملت کونسل کے قومی صدر توقیر رضا خاں بھی علماء کی حمایت میں رامپور پہنچے تھے اور انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ان علماء کو گرفتار کیا جاتا ہے تو وہ بھی اپنے تمام لوگوں کی گرفتاری دیں گے۔