اترپردیش : مظفرنگر میں چند روز قبل ایک ہوٹل میں کھانا کھانے کو لے کر ہوئے تنازع پر ہوٹل مالکان اور کسان کارکنان کے درمیان کچھ کہا سنی ہو گئی تھی۔ جس کے بعد پولیس نے ہوٹل مالک کی شکایت پر بھارتیہ کسان یونین کے کچھ کارکنان اور دیگر لوگوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ جس کے بعد راکیش ٹیکیت کی قیادت میں مظفر نگر شہر کوتوالی میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، لیکن پولیس کی یقین دہانی کے بعد کسانوں نے اپنا مظاہرہ ختم کر دیا تھا۔ کسان یونین کے کچھ کارکنان کو جب ہی چھوڑ دیا گیا تھا اور کچھ کارکنان جو کی جیل بھیج دیے گئے تھے، انہیں بھی جلد رہائی کی یقین دہائی کرائی گئی تھی۔
بھارتی کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹیکیت جیل میں کارکنان سے ملاقات کرنے پہنچے اور ای ٹی وی اردو سے بات چیت کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کی جیل میں جو دس لوگ بند کر رکھے ہیں ان لوگوں سے ملنے آئے ہیں۔ ان کے حال چال کو جانا ہے۔ دیکھتے ہیں ایک عدھ روز میں کیا ہوتا ہے۔ کسانوں کے مسائل کے بارے میں انہوں نے بتایا کی کسانوں کے مسائل تو بہت ہیں، اب تو فصلوں کے دام کا سوال ہے۔ یہ تین قوانین تو آنے والی بیماری تھی جو معلوم ہوا اور واپس ہوگئی، لیکن فصلوں کے دام ابھی تک نہیں بڑھے۔ بجلی کا مسئلہ پورے ملک میں ہیں۔ بجلی کی شرح ایک ہونی چاہیے۔ کچھ ریاستوں میں یہ مفت ہے، لیکن ہریانہ میں 15 روپے ہے اور اتر پردیش میں 175 ہے۔ وزیر اعلی یو گی آدتیہ ناتھ جی نے گھٹانے کی بات تو کی ہے، لیکن اب تک واضح نہیں کیا کہ کتنے دام کم ہوں گے۔
مزید پٹھیں:
- BKU meeting with Muzaffarnagar SP: مظفرنگر ایس پی سے بھارتیہ کسان یونین کی ملاقات
گنو کی ادائیگی کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کچھ فیکٹریاں تو گنے کی ادائیگی صحیح کر رہی ہیں، لیکن کچھ فیکٹریاں ابھی دیر کر رہی ہیں۔ گنے کی ادائیگی ڈیجیٹل ہونی چاہیے، کیوں کہ وزیر اعظم کا پائلٹ پروجیکٹ ڈیجیٹل انڈیا ہیں تو پھر ہمارے گنوں کی ادائیگی بھی ڈیجیٹل ہونی چاہیے۔ ہم کچھ ریاستوں کے وزیر اعلی سے بات چیت کر رہے ہیں اور ان کے مسائل کو جان رہے ہیں اور جو بھی ان کے مسائل ہیں ان پر بھی بات چیت کی جائے گی