ہاتھرس اجتماعی جنسی زیادتی سانحہ میں متاثرہ کے کنبہ سے ملاقات کو لے کر ہفتہ کو پھر یوپی پولیس اور کانگریس رہنماؤں کے درمیان ٹکراؤ دیکھنے کو مل رہا ہے ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی دیگر35 رہنماؤں کے ساتھ آج دوپہر بعد پھر ہاتھرس کے لیے روانہ ہوئے۔
حانکہ یوپی پولیس انتظامیہ نے واضح کردیا ہے کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کو گاؤں میں داخلہ ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
نوئیڈا پولیس نے کہا ہے کہ وہ راہل گاندھی اور دیگر رہنماؤں کو دہلی۔ نوئیڈا بارڈر سے آگے نہیں بڑھنے دیں گے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ راہل۔ پرینکا اور دیگر لیڈر دوپہر بعد ہاتھرس کے لیے روانہ ہوں گے۔
وہیں ہاتھرس صدر کے ایس ڈی ایم پریم پرکاش نے کہا کہ میڈیا کو گاؤں میں متاثرہ کے کنبہ سے ملنے کی اجازت ہے۔ کیونکہ ایس آئی ٹی کی جانچ اب پوری ہوچکی ہے۔ لیکن دفعہ 144 نفاذ ہونے کی وجہ سے پانچ سے زیادہ میڈیا اہلکاروں کو بھی گاؤں میں داخلہ نہیں دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے دو دن قبل بھی ہاتھرس میں متاثرہ کے کنبوں سے ملاقات کی کوشش کی تھی۔ لیکن گاؤں سے کافی دور ہی انہیں پولیس انتظامیہ نے روک لیا۔ اس دوران راہل اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ دھکا مکی بھی دیکھنے کو ملی تھی۔پولیس نے راہل گاندھی کو حراست میں بھی لیا تھا۔
جمعہ کو ترنمول کانگریس کے کئی ارکان پارلیمان بھی ہاتھرس میں متاثرہ کے گاؤں پہنچنے کی کوشش میں تھی۔ لیکن انہیں بھی طاقت کے زور پر روک دیا گیا تھا۔
دھکا مکی میں ترنمول رکن پارلیمان ڈیریک اوبرائن زمین پر گرپڑے تھے۔ اپوزیشن رہنماؤں کو متاثرہ کے کنبہ سے ملاقات کی اجازت نہ دینے کو لے کر یوپی حکومت پر مسلسل سوال اٹھ رہے ہیں۔