بی جے پی لیڈر و مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی سے شکست کھانے کے بعد امیٹھی میں پارٹی کارکنوں سے اپنی پہلی میٹنگ میں گاندھی نے کہا کہ وہ یہاں مسلسل آتے رہیں گے اور یہاں کے عوام کے لئے کام کرتے رہیں گے ۔امیٹھی سے میرا رشتہ قائم رہے گا اور میری بہن پرینکا گاندھی بھی یہاں آتی رہیں گی ۔
گوری گنج میں جائزہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ وہ کیرالہ کے وائناڈ پارلیمانی حلقے سے موجودہ رکن پارلیمان ہیں اور انہیں وہاں بھی وقت دینا ہے۔ لیکن وہ وعدہ کرتے ہیں کہ انہیں جب بھی موقع ملے گا وہ یہاں ضرور آئیں گے۔جب بھی امیٹھی عوام کو ان کی ضرورت ہوگی تو وہ امیٹھی عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
ایک گھنٹے سے اوپر تک چلنے والی جائزہ میٹنگ میں سنجے سنگھ،ایم ایل اے اجے کمار للو جیسے سینئر لیڈران بھی موجود رہے۔
جب راہل گاندھی کارکنوں سے خطاب کررہے تھے اس وقت کچھ کارکنوں نے ضلع کانگریس صدر یوگیندر مشرا کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے انہیں ہار کا ذمہ دار قرار دیا۔میٹنگ کے بعد راہل گاندھی نے میڈیا سے کوئی بات نہیں کی اور دوری بنائے رکھی۔
پارٹی کے ایک سینئر لیڈر عبدالحسن نے میڈیا نمائندوں کو بتا یا کہ راہل نے کارکنوں کے اندر نئے جان پھونکی ہے اور سب سے پارٹی کے لئے دل وجان سے محنت کرنے کو کہا ہے۔انہوں نے کہا کہ لیڈر نے یہ بھی وعدہ کیا کہ وہ کسی بھی صورت امیٹھی کو نہیں چھوڑیں گے۔
میٹنگ میں شرکت کرنے سے پہلے راہل نے ڈاکٹر گنگا پرساد گپتا کے گھر کا دورہ کیا جن کی حالیہ دنوں میں ہی موت ہوگئی تھی۔
کانگریس لیڈر نے مرحوم کے گھر پہنچ کر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔
جائزہ میٹنگ کے بعد مسٹر گاندھی جیس کے لئے روانہ ہوگئے جہاں وہ کچھ کانگریس کارکنوں کے گھر کا دورہ کر کے ان کے فیملی ممبر کی موت پر تعزیت پیش کریں گے۔وہ شام تک دہلی کے لئے روانہ ہوجائیں گے۔
امیٹھی پہنچنے سے پہلے گاندھی کا لکھنؤ میں اموسی ائیر پورٹ پر شاندار استقبال کیا گیا۔
تاہم اس بار ائیر پورٹ پر کانگریس رہنما کے لئے پارٹی کارکنوں کی تعداد کافی کم تھی۔ اور متعدد سینئر لیڈر وہاں موجود نہیں تھے۔سابق راجیہ سبھا ممبر پرمود تیواری، سابق رکن اسمبلی اکھلیش پرتاپ سنگھ،ونود مشرا، ویریندر مدان، سربجیت سنگھ کانگریس لیڈر کے استقبال کے لئے ائیر پورٹ پر موجود رہے۔
اس موقع پرتقریبا 50 کانگریس سیوا دل کے کارکن گیٹ کے باہر اکٹھا تھے اور لیڈر کود یکھتے ہی ’راہل گاندھی تم سنگھرش (جدوجہد)کرو ہم تمہارے ساتھ ہیں جیسے نعرے لگائے۔