ETV Bharat / state

'جہاں رحیم بنتے ہیں رام' - جہاں رحیم بنتے ہیں رام

ملک میں ایک طرف جہاں نفرتوں کی کھائی مسلسل گہری ہوتی جارہی ہے وہیں سماج میں کچھ ایسے بھی لوگ آج بھی موجود ہیں جو گنگا جمنی تہذیب کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

یہاں پر راملیلا میں مسلم خاندان کے لوگ کردار ادا کرتے ہیں
author img

By

Published : Oct 6, 2019, 1:49 PM IST

Updated : Oct 6, 2019, 3:16 PM IST

ریاست اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں بخشی تالاب سے متصل ایک چھوٹا سا گاؤں ہے، جس کا نام رودہی ہے۔ نام بھلے ہی چھوٹا ہو لیکن اس گاؤں کی مقبولیت ملک بھر میں عام ہے۔

اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ یہاں پر رام لیلا میں مسلم خاندان کے لوگ کردار ادا کرتے ہیں۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ رام لیلا کا تہوار ہندو مذاہب کے لوگ بڑے ہی پرجوش وخروش طریقے سے مناتے ہیں۔ اس میں مختلف کردار ہندو مذہب کے لوگ ہی ادا کرتے ہیں لیکن رودہی گاؤں کے لوگ اس کے برعکس کام کر رہے ہیں۔

یہاں پر راملیلا میں مسلم خاندان کے لوگ کردار ادا کرتے ہیں

اس گاؤں میں 1972ء سے رام لیلا منائی جارہی ہے جس کی بنیاد دو دوستوں نے ڈالی تھی، جس میں ایک ہندو مذہب سے جبکہ دوسرے کا تعلق مسلم مذہب سے تھا۔ ان دونوں کا ماننا تھا کہ ایک ساتھ اس طرح کے کام کرنے سے سماج میں بھائی چارگی بڑھتی ہے۔

اس رام لیلا کے موجودہ ڈائریکٹر محمد صابر خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ وہ 1974 سے اس میں مختلف کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ اس وقت ان کی عمر محض 14 برس کی تھی۔ انہوں نے اس عرصے میں راجہ دسرتھ، رام، لکشمن راون وغیرہ کے مختلف کردار ادا کئے۔

صابر خان نے کہا کہ 'اگر ہندو مسلم اس طرح کے پروگرام میں شامل ہوتے رہے تو سماج سے نفرت کو مٹایا جا سکتا ہے اور بھائی چارگی کو بڑھا کر گنگا جمنا تہذیب کو ہمیشہ کے لیے زندہ رکھا جا سکتا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'صرف ہمارے گاؤں میں ہی نہیں بلکہ اس طرح کے پروگرام پورے ملک بھر میں ایک ساتھ منانے چاہیے تاکہ دوریاں کم ہوسکے اور اور محبت کی بیار بڑھائی جا سکے۔'

انہوں نے بتایا کہ 'عمر بڑھنے کے ساتھ اب وہ ڈائریکشن کا کام کر رہے ہیں ان کے دو بیٹے سلمان اور شعیب رام لکشمن کا کردار ابھی بھی ادا کر رہے ہیں۔'

لکھنؤ ہمیشہ سے ہی 'گنگا جمنی' تہذیب کا گہوارا رہا ہے اور آج بھی اسے بخوبی انجام دے رہا ہے۔

ریاست اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں بخشی تالاب سے متصل ایک چھوٹا سا گاؤں ہے، جس کا نام رودہی ہے۔ نام بھلے ہی چھوٹا ہو لیکن اس گاؤں کی مقبولیت ملک بھر میں عام ہے۔

اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ یہاں پر رام لیلا میں مسلم خاندان کے لوگ کردار ادا کرتے ہیں۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ رام لیلا کا تہوار ہندو مذاہب کے لوگ بڑے ہی پرجوش وخروش طریقے سے مناتے ہیں۔ اس میں مختلف کردار ہندو مذہب کے لوگ ہی ادا کرتے ہیں لیکن رودہی گاؤں کے لوگ اس کے برعکس کام کر رہے ہیں۔

یہاں پر راملیلا میں مسلم خاندان کے لوگ کردار ادا کرتے ہیں

اس گاؤں میں 1972ء سے رام لیلا منائی جارہی ہے جس کی بنیاد دو دوستوں نے ڈالی تھی، جس میں ایک ہندو مذہب سے جبکہ دوسرے کا تعلق مسلم مذہب سے تھا۔ ان دونوں کا ماننا تھا کہ ایک ساتھ اس طرح کے کام کرنے سے سماج میں بھائی چارگی بڑھتی ہے۔

اس رام لیلا کے موجودہ ڈائریکٹر محمد صابر خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ وہ 1974 سے اس میں مختلف کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ اس وقت ان کی عمر محض 14 برس کی تھی۔ انہوں نے اس عرصے میں راجہ دسرتھ، رام، لکشمن راون وغیرہ کے مختلف کردار ادا کئے۔

صابر خان نے کہا کہ 'اگر ہندو مسلم اس طرح کے پروگرام میں شامل ہوتے رہے تو سماج سے نفرت کو مٹایا جا سکتا ہے اور بھائی چارگی کو بڑھا کر گنگا جمنا تہذیب کو ہمیشہ کے لیے زندہ رکھا جا سکتا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'صرف ہمارے گاؤں میں ہی نہیں بلکہ اس طرح کے پروگرام پورے ملک بھر میں ایک ساتھ منانے چاہیے تاکہ دوریاں کم ہوسکے اور اور محبت کی بیار بڑھائی جا سکے۔'

انہوں نے بتایا کہ 'عمر بڑھنے کے ساتھ اب وہ ڈائریکشن کا کام کر رہے ہیں ان کے دو بیٹے سلمان اور شعیب رام لکشمن کا کردار ابھی بھی ادا کر رہے ہیں۔'

لکھنؤ ہمیشہ سے ہی 'گنگا جمنی' تہذیب کا گہوارا رہا ہے اور آج بھی اسے بخوبی انجام دے رہا ہے۔

Intro:اترپردیش کی دارلحکومت لکھنؤ تہذیب و ادب نزاکت و نفاست ساتھ ہی گنگا زمینی تہذیب کا گہوارہ رہا ہے۔

ملک میں ایک طرف جہاں نفرتوں کی کھائیں مسلسل گہری ہوتی جارہی ہے وہیں سماج میں کچھ ایسے بھی لوگ آج بھی موجود ہیں جو گنگا جمنا تہذیب کو زندہ بنائے ہوئے ہیں۔


Body:اترپردیش کی دارلحکومت لکھنؤ کے بخشی کا تالاب سے لگا ہوا ایک چھوٹا گاؤں ہے جسکا نام رودہی ہے۔ نام بھلے ہی چھوٹا ہو لیکن اس گاؤں کی مقبولیت ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہے۔

اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ یہاں پر راملیلا میں مسلم خاندان کے لوگ کردار ادا کرتے ہیں۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ رام لیلا کا تہوار ہندو مذاہب کے لوگ بڑے ہی پر خلوص طریقے سے مناتے ہیں۔ اس میں مختلف کردار ہندو مذہب کے لوگ ہی ادا کرتے ہیں لیکن رودہی گاؤں کے لوگ اس کے برعکس کام کر رہا ہے۔

اس گاؤں میں 1972ءسے رام لیلا منائی جارہی ہے جس کی بنیاد دو دوستوں نے ڈالی تھی جس میں ایک ہندو مذہب سے جبکہ دوسرے کا تعلق مسلم مذہب سے تھا۔ ان دونوں کا ماننا تھا کہ ایک ساتھ اس طرح کے کام کرنے سے سماج میں بھائی چارگی بڑھتی ہے۔

اس رام لیلا کے موجودہ ڈائریکٹر محمد صابر خان ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ وہ 1974 سے اس میں مختلف کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ اس وقف ان کی عمر محض 14 برس کی تھی۔ انہوں نے اس عرصے میں راجہ دشرتھ، رام، لکشمن راون وغیرہ کے مختلف کردار ادا کئے۔

صابر خان نے کہا کہ اگر ہندو مسلم اس طرح کے پروگرام میں شامل ہوتے رہے تو سماج سے نفرت کو مٹایا جا سکتا ہے اور بھائی چارگی کو بڑھا کر گنگا جمنا تہذیب کو ہمیشہ کے لیے زندہ رکھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف ہمارے گاؤں میں ہی نہیں بلکہ اس طرح کے پروگرام پورے ملک بھر میں ایک ساتھ منانے چاہیے تاکہ دوریاں کم ہوسکے اور اور محبت کی بیار بھائی جا سکے۔

انھوں نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ اب وہ ڈائریکشن کا کام کر رہے ہیں ان کے دو بیٹے سلمان اور شعیب رام لکشمن کا کردار ابھی بھی ادا کر رہے ہیں۔



Conclusion:لکھنؤ ہمیشہ سے ہی گنگا جمنی تہذیب کا گہوارا رہا ہے اور آج بھی اسے بخوبی انجام دے رہا ہے۔
Last Updated : Oct 6, 2019, 3:16 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.