مظاہرین کا کہنا تھا کہ رہائشی مکانات کی تعمیر کے لیے حکومت کی جانب سے انہیں جو زمین مختص کی گئی ہے، اس میں تحصیل دار کے اہلکاروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے یہ مظاہرہ دیوبند کتوالی میں تحصیل دار دفتر کے باہر پہنچ کر کیا۔
سہارنپور کے دیوبند کوتوالی کے گاوں گھلولی کی خواتین نے تحصیل کے احاطے میں پہنچ کر مظاہرہ کرتے ہوئے تحصیل اہلکاروں پر رہائشی زمین دینے سے قبل ان سے غیر قانونی طور رقم وصولی کی جا رہی ہے۔
مظاہرہ کرنے والی خواتین نے انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر مستحق لوگوں مکان کی تعمیر کے لیے اگر زمین جلد سے جلد نہیں مہیا کرائی گئی تو تمام خواتین خود کشی کرنے پر مجبور ہوجائیں گی۔
مظاہرین نے بتایا تحصیل احاطہ میں بڑی تعداد میں پہنچی گاوں گھلولی کی خواتین نے گاوں میں مکان بنانے کے لئے گرام سماج کی جانب سے زمین دیئے جانے کے اعلان کے بعد بھی انہیں اب تک مکان بنانے کے لئے زمین نہیں دی گئی ہیں۔
انہوں نے تحصیل اہلکاروں پر الزام لگایا کہ زمین دینے کے نام پر ان سے روپیہ مانگے جارہے ہیں۔
گاوں کی ببلی ، سنیہالتا ، کوشل ، پونم ،سالتا،نانکی اور پوجا وغیرہ نے الزام لگایا کہ گاوں میں سات بیگھہ زمین رہائشی مکانات کی تعمیر کے لئے گرام سماج کو دی گئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تاہم مستحق لوگوں کو مکانات تعمیر کرنے کے لئے زمین دینے کے بجائے، تحصیل کارکنان روپیہ وصول کر ان لوگوں کو زمین دینے کی کوشش کررہے ہیں جواس کے اہل نہیں ہیں۔
مظاہرین نے یک زبان ہوکر یہ الزام لگایا ہے کہ پردھان کے ساتھ ملی بھگت کرکے تحصیل اہلکار روپیوں کا لین دین کرکے انہیں زمین نہیں دے رہے ہیں۔
گھلولی گاؤں کی پردھان پوجا تیاگی کے شوہر منوج تیاگی نے بتایا کہ گاؤں میں 207 افراد رہائشی پٹے کے اہل ہیں۔ جب کہ مذکورہ اراضی پر صرف 45 سے 55 افراد کے ہی پٹے ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کی رضامندی سے مستحق لوگوں کی فہرست بناکر تحصیل کو دی جائے گی،تاکہ انہیں پٹے الاٹ کئے جاسکے ہیں۔
جب کہ تحصیل دار آشو توش سنگھ نے خواتین کے الزامات کو بے بنیاد بتایا۔
آشوتوش کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ زمین کے لیے درخواستیں دے رہے ہیں جو سبکدوش سرکاری ملازمین یا پی آرڈی جوان کی خواتین ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فہرست ملنے کے بعد اس کی جانچ کرکے مستحق لوگوں کوہی پٹے دیئے جائیں گے۔