اترپردیش کی دارلحکومت لکھنؤ میں آج شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کا چھٹا دن ہے۔ جیسے جیسے دن گزر رہے ہیں خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
معروف شاعرہ نگہت پروین نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ سماج کے کمزور لوگوں کی بات سنے کیونکہ رعایا اس کی اولاد کی طرح ہوتی ہے۔
اس احتجاج میں شیرخوار بچوں سے لے کر جسم سے معذور اور عمر دراز خاتون بھی موجود ہیں۔ مظاہرین کی حوصلہ افزائی کے لئے شاعرہ 'نگہت پروین' نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران چند اشعار پیش کرتے ہوئے کہا کہ
"ظلم سے یہ بغاوت کا آغاز ہے،
اب تیرے سامنے حق کی آواز ہے۔
تیری بیعت میں ظالم کوئی راج ہے،
ظلم کا ایک نیا انداز ہے۔
ہم ہیں شاہین تجھ سے ڈریں گے نہیں،
ہم جھکیں گے نہیں، ہم رکیں گے نہیں۔"
" یہ بھرم ہے تمہارا تھک جائیں گے،
حق بیانی سے شاید بھٹک جائیں گے،
کیوں کسی بات پہ ہم اٹک جائیں گے،
آنکھ میں بن کے کنکر کھٹک جائیں گے۔
ہم جھکیں گے نہیں ہم رکیں گے نہیں۔"
"ننھے معصوم بچوں کے ہمراہ ہیں،
ہم بزرگوں کے دل سے اٹھی آہ ہیں۔
تونے ڈھائے ستم کتنے اۓشاہ ہیں،
ہم کو تم کہتے ہو گمراہ ہیں،
ہم سیاست سے تیری تو آگاہ ہیں۔
ہم جھکیں گے نہیں ہم رکیں گے نہیں۔"
دارالحکومت لکھنؤ میں خواتین پورے جذبے کے ساتھ شدید سردی کے باوجود احتجاج میں شامل ہیں۔ مظاہرین کا صاف کہنا ہے کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوتا، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گی۔