علی گڑھ: پروفیسر فیضان مصطفیٰ، ماہر قانون کی تقرری سابق چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کی سربراہی میں سرچ کمیٹی کی سفارش پر کی گئی تھی۔پروفیسر مصطفی نیشنل اکیڈمی آف لیگل اسٹڈیز اینڈ ریسرچ (NALSAR) میں دو مرتبہ بطور وائس چانسلر ایک دہائی گزارنے کے بعد پچھلے سال اے ایم یو واپس آئے تھے۔ وہ اس سے قبل نیشنل لاء یونیورسٹی، اڈیشہ کے بانی وائس چانسلر تھے۔
پروفیسر فیضان مصطفٰی اے ایم کے پہلے طالب ہیں جن کو تیسری یونیورسٹی کا چوتھی مرتبہ وائس چانسلر بنایا گیا ہے۔پروفیسر فیضان مصطفٰی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا سی این ایل یو میں کچھ چیلنجز ہیں جس کا مجھے فیلحال مکمل اندازہ نہیں ہے لیکن قومی قانون یونیورسٹیوں میں تبدیلی جلدی ممکن ہوتی ہے کیونکہ وہ دیگر یونیورسٹیوں کے مقابلے چھوٹی ہوتی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا اے ایم یو کی قانون فیکلٹی کا شمار ملک کی بہترین قانون فیکلٹیز میں ہوتا ہے اس سے قبل بھی فیکلٹی کے سابق طلباء اور اساتذہ کو بھارت کی قومی قانون فیکلٹیوں کا وائس چانسلر مقرر کئے گئے ہیں جو فیکلٹی کے لئے خوشی کی خبر ہے۔بھارت کی پہلی قومی قانون فیکلٹی کے بانی وائس چانسلر پروفیسر مادھوا مینن تھے جنہوں نے اے ایم یو سے پی ایچ ڈی کی تھی اور یہاں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔
قانون فیکلٹی کے پروفیسر علی نواز زیدی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا فیضان مصطفٰی کے سی این ایل یو کا وائس چانسلر مقرر کئے جانے پر فیکلٹی میں خوشی کا ماحول ہے، اساتذہ اور طلباء کی اس طرح کی کامیابی سے فخر ہوتا ہے، فیکلٹی کے اساتذہ اور طلباء میں خوشی کا ماحول ہے۔
واضح رہے پروفیسر فیضان مصطفٰی نے اے ایم یو سے ہی تعلیم مکمل کی انہوں نے اے ایم یو میں ڈین اور رجسٹرار کے طور پر بھی خدمات انجام دیں چکے ہیں اور موجودہ وقت میں وہ قانون فیکلٹی میں پروفیسر ہیں۔ مصطفیٰ کامن ویلتھ اسکالرشپ کے ساتھ ساتھ فلبرائٹ فیلوشپ کے وصول کنندہ ہیں۔ انہیں 2014 میں سارک کے 'بہترین لاء ٹیچر ایوارڈ' سے نوازا گیا اور وہ دنیا کے تقریباً 32 ممالک جیسے امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، جرمنی، چین، جرمنی، اسرائیل وغیرہ میں لیکچر دے چکے ہیں۔ وہ ایک YouTube چینل بھی چلاتے ہیں، قانونی آگاہی ویب سیریز۔
یہ بھی پڑھیں: History Of Moradaba ’تاریخ مرادآباد‘ معصوم مرادآبادی کا کارنامہ: پروفیسر اخترالواسع
اے ایم یو قانون فیکلٹی :
اے ایم یو کا شعبہ قانون ہندوستان کے قدیم ترین شعبہ جات میں سے ایک ہے۔ اے ایم یو میں قانون کی تعلیم کا آغاز 1883 میں ہوا تھا۔ سر سید احمد خان، بانی برطانوی یونیورسٹیوں میں قانونی تعلیم کے پروگرام سے بہت متاثر ہوئے۔ اس لیے وہ اے ایم یو میں بھی اسی طرز پر قانونی تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند تھے۔ 1960 میں، شعبہ قانون ایک مکمل فیکلٹی کے طور پر وجود میں آیا۔ ایک جدید نصاب اور تحقیقی پروگرام تیار کرنے کا کریڈٹ مرحوم پروفیسر حفیظ الرحمٰن (جو پہلے ڈین بھی تھے) کو جاتا ہے۔ درحقیقت وہ موجودہ فیکلٹی آف لاء کے معمار تھے.