بھارتی ریاست اترپردیش کے لکھیم پور کھیری میں کسانوں اور بی جے پی کارکنان کے مابین ہونے والے تشدد کے بعد ملک بھر سے مختلف سیاسی رہنماؤں کا ردعمل آنا شروع ہو گیا ہے۔
اترپردیش کے ضلع بدایوں میں بھی لکھیم پور کھیری کے تشدد معاملے کے حوالے سے مختلف سیاسی رہنماؤں کے بیانات اور ردعمل آنا شروع ہو گئے ہیں۔
سماج وادی پارٹی کے ضلعی صدر اور سابق رکن اسمبلی پریم پال سنگھ یادو کا کہنا ہے کہ 'اتر پردیش میں کسانوں کے ساتھ مسلسل زیادتی کی جا رہی ہیں اور کسانوں کے ساتھ تشدد کے مختلف واقعات آئے دن ہو رہے ہیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ ریاست میں جنگل راج ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'اس بی جے پی حکومت سے معاشرے کا ہر طبقہ پریشان اور بدحالی کے حالات میں ہے اور انتظار میں ہے کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی حکومت کو ہٹا کر سماج وادی پارٹی کو ریاست کی کمان سونپے۔'
آپ کو بتا دیں کہ لکھیم پور کھیری ضلع میں نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ کے خلاف احتجاج کرنے آئے کسانوں اور بی جے پی کارکنان کے درمیان جھڑپ ہو گئی، جس میں کم از کم 8 افراد کے ہلاک ہونے کی خبر ہے اور ساتھ متعدد کسان زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر کا بیٹا لوگوں کو کچلے تو آئین خطرے میں ہے: راہل
تشدد کے اس معاملے میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشر ٹینی کے بیٹے آشیش مشر و دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
واضح رہے کہ تشدد کے واقعے کے بعد ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما جیسے سماج وادی پارٹی کے اکھیلیش یادو، کانگریس پارٹی کی پریانکا گاندھی و دیگر سیاسی جماعتوں کے مختلف رہنما لکھیم پور کھیری پہنچنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے روک لیا۔