ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں جہاں ایک جانب اسمارٹ سٹی کے تحت تعمیراتی کام زور و شور سے چل رہا ہے۔ تمام خاص چوراہوں اور سڑکوں کی کشادہ کاری و مرمت جاری ہے۔ ٹریفک سگنل، فٹ پاتھ، ڈیوائیڈر، رنگ و روغن، روشنی وغیرہ کی جا رہی ہے۔ وہیں تھانہ مسعود آباد میں مسلم اکثریتی ایک علاقہ سرائے رحمان ایسا بھی ہے جہاں پینے کے پانی کے لیے مقامی لوگ پریشان ہیں۔
ان علاقوں میں یا تو پانی آتا ہی نہیں اور اگر آبھی جاتا ہے تو کچھ وقت کے لئے ہی آتا ہے اور وہ بھی گندا ہونے کی وجہ سے پینے کے لائق نہیں ہوتا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے اس علاقے میں پانی کی شدید قلت ہے۔ موقع پر موجود مقامی خواتین نے علی گڑھ میونسپل کارپوریشن کے عہدیداران سے سوالات کرتے ہوئے کہا کہ پانی کے لئے عوام کو پریشان کیوں کیا جا رہا ہے، وہ حکومت سے کس چیز کی تنخواہ لے رہیں ہیں، شدید گرمی میں بھی پانی دستیاب نہیں کرا پا رہے جس سے عوام پریشان ہیں اور اگر ہم سب آپ کے دفتر پہنچ جائے تو کیا ہوگا۔ اس لئے ہماری پریشانی کو دور کریں ورنہ ہم کچھ ایسا کریں گے آپ سوچ بھی نہیں پائگے جس کا اندازہ آپ کو نہیں ہیں۔
مقامی خاتون نے بتایا کہ پانی کی قلت اس قدر ہے کہ پانی پینے اور وضو کے لئے بھی دستیاب نہیں ہیں۔گرمیوں کی تعطیلات میں بچے اپنے نانی کے گھر آئے ہوئے ہیں، ان کو بھی اس شدید گرمی میں پانی پینے کے لئے دستیاب نہیں ہو رہا ہے۔ پانی کی نئی پائپ لائن میں بھی پانی نہیں آتا ہے۔ پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے دوسروں کے گھر سے پانی مانگ کر گزارا کرنے کیلئے مجبور ہیں۔
مزید پڑھیں:People Are Forced To Use Dirty Water: لوگ گندا پانی استعمال کرنے پرمجبور
کانگریس پارٹی کے رہنما آغا یونس کا کہنا ہے علی گڑھ میونسپل کارپوریشن کی پائپ لائن میں بھی پانی نہیں ہے۔ بنا پانی کے کیسے لوگ جیتے ہیں اگر دیکھنا چاہتے ہیں تو میونسپل کارپوریشن یہاں آجائے۔ یہاں مقامی لوگ پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں۔ علاقے میں جل نگم کے ذریعے زیر زمین ڈالی گئی پانی کی پائپ لائن میں بھی گزشتہ ایک سال سے پانی نہیں آرہا ہے۔ میونسپل کارپوریشن کے عہدیداران دفتر کے ایئر کنڈیشن کمروں میں بیٹھے ہیں اور یہاں عوام پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہی ہے اس کا ذمہ دار کون ہے۔ مقامی لوگوں نے کہا اگر اگلے دو دنوں میں پانی کی دستیابی کو یقینی نہیں بنایا گیا تو ہم ایک بڑا احتجاج کریں گے۔