پرتاپ گڑھ: 'ملک کے دو صوبوں اتراکھنڈ کے اترکاشی و مہاراشٹر میں فسطائی طاقتوں کے ذریعہ مسلمانوں پر تشدد برپا کر انہیں وہاں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ ایسے حالات میں وزیراعظم کے رام راج کے تصور کو کیسے عملی جامہ پہنایا سکتا ہے؟ جب ملک کے خصوصی طبقے کا مسلسل استحصال کیا جا رہا ہو۔' پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے اترا کھنڈ و مہاراشٹر میں فرقہ وارانہ کشیدگی پر رد عمل دیتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں کہا کہ جب تک فسطائی طاقتوں پر قدغن نہیں لگایا جاتا، تب تک آئین کا راج ممکن نہیں ہے۔
ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ اترا کھنڈ کے اترکاشی میں فسطائی طاقتوں کے ذریعہ مسلمانوں سے جبرا ان کی دوکانوں و مکانوں سے بے دخل کرنے کی کوشش قابل مذمت ہے ، یہاں کی بی جے پی حکومت کی جیسے ان شرپسندوں کو خاموش حمایت حاصل ہے، جس کے سبب وہ بلند حوصولوں کے ساتھ مسلمانوں پر تششد کا انجام دے رہے ، اور انہیں وہاں سے اپنی دوکان و مکان کو چھوڑ کر بھاگنے کے لئے مجبور کر رہے ہیں ،جس پر کارروائی کے برعکس حکومت خاموش ہے ۔ اسی طرح بی جے پی کے زیر اقتدار مہاراشٹر میں فسطائی طاقتیں مسلمانوں کے خلاف تشدد کا انجام دے کر انہیں پریشان کر رہیں ہیں ،یہاں بھی ان شرپسندوں کو حکومت کی خاموش حمایت حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: Communal Tension in Purola پرولا میں جگہ جگہ پولیس تعینات، علاقے میں بازار بند
انہوں نے کہا کہ بی جے پی زیر اقتدار حکومتوں میں مسلمانوں کے خلاف فسطائی طاقتوں کے ذریعہ چلائی جارہی پرتششد مہم ملک کے لئےبہتر نہیں ہے ۔ملک میں بڑھتی بےروزگاری و مہنگائی سے پریشان عوام کے بی جے پی مخالف رجحان کو دیکھتے ہوئے ،بی جے پی حکومتوں کے پاس کوئی ترقی کا ایشو نہ ہونے کے سبب اس نے آئیندہ 2024 کے پارلیمانی انتخاب کو دیکھتے ہوئے پولرائزیشن کے لئے فسطائی شرپسندوں کو کھلی چھوٹ دے دی ہے۔ ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ ایک جانب تو وزیر اعلی رام راج کا تصور کر رہے ہیں ،دوسری جانب فسطائی شرپسندوں کو تشدد کی کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے ،ایسے میں رام راج کا تصور کیسے ممکن ہے ،یہ ایک اہم سوال ہے ؟ فسطائی شرپسندوں پر قدغن لگائے بغیر بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ آئین کا راج بی جے پی کے زیر اقتدار ممکن نہیں ہے ۔
یو این آئی