ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے آخری سمسٹر امتحانات آن لائن کرانے کے فیصلہ کیا ہے جبکہ یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق عہدے دار نے اس فیصلے کی مخالفت ہے۔
لاک ڈاؤن کے سبب اے ایم یو انتظامیہ نے سبھی گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کے آخری سمسٹر کے امتحانات کو آن لائن کرانے کا فیصلہ کیا، اس فیصلے کے بعد یونیورسٹی کے طلبا اور طلبہ یونین کے عہدیداران نے اس فیصلے کی مخالفت کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ آخری سمسٹر کے امتحانات آن لائن اوپن بک کے ذریعے 10 جولائی سنہ 2020 کے بعد اور بچے ہوئے امتحانات پانچ سے 10 جولائی سنہ 2020 کے درمیان ہوں گے۔
سنہ 2017 میں یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق صدر مشکور عثمانی نے امریکہ سے وائس چانسلر کو اس سے متعلق خصوصی خط لکھتے ہوئے پوچھا، 'آن لائن امتحانات کا فیصلہ صرف خصوصی طلبہ کے لیے ہے، یا باقی گاؤں سے آنے والے غریب بچوں کے ساتھ آپ مذاق کررہے ہیں'؟
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے آن لائن امتحان کرانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن یونیورسٹی کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ فیصلہ لینے سے پہلے طلبہ کے بارے میں کیوں نہیں سوچا گیا'؟
انہوں نے کہا کہ 'بھارت شہروں سے زیادہ گاؤں میں بستا ہے، جہاں انٹرنیٹ کسی طرح پہنچ گیا ہے تو وہیں بہت سے گاؤن ایسے ہیں جہاں پر بجلی نہیں ہے، اور اگر بجلی ہے بھی تو انٹرنیٹ کی رفتار نہیں ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'بہت سے قبائلی دیہی علاقوں سے آنے والے بچوں کے پاس کمپیوٹر اور ملٹی میڈیا موبائل نہیں ہے، یہ بچے کیسے امتحانات دیں گے، اور کشمیر کے ان طلبہ کا کیا ہوگا جہاں مہینوں سے انٹرنیٹ سروس بند ہے یا انٹرنیٹ سروس موجود ہے تو اس کی رفتار ٹوجی ہے۔
سنہ 2005 میں یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق صدر عبدالحفیظ گاندھی نے بھی آن لائن امتحانات کی مخالفت کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا۔
عبدالحفیظ گاندھی کا کہنا ہے آن لائن امتحانات کرانے سے ان سبھی طلبہ وطالبات کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا، جن کے پاس ملٹی میڈیا موبائل، لیپ ٹاپ، انٹرنیٹ نہیں ہے یا انٹرنیٹ کی رفتار کم ہے، اور گاؤں دیہات کے طلبا کو بھی خاصی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا'۔
عبدالحفیظ گاندھی کی حمایت میں 120 سے زیادہ افراد نے ٹویٹر پر ٹوئٹ کرکے ان کے اس ٹوئٹ کی حمایت کی، اس کے علاوہ چار سو سے زیادہ افراد نے اس ٹوئٹ کو لائک کرتے ہوئے عبدالحفیظ گاندھی کا ساتھ دیا۔
وہیں شعبہ رابطہ عامہ کے عہدیداران آن لائن امتحانات کرانے کے نوٹس سے متعلق کچھ بھی بیان دینے سے اپنے آپ کو بچاتے ہوئے نظر آئے۔