اس موقع پر طلبہ نے سرسید کی تصنیفات سے ایک اقتباسات، ان کے مختصر مضامین اور خدمات کا جائزہ پیش کیا، جبکہ اساتذہ نے اپنے مقالات میں سرسید کی عصری اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کے پیغام کو عام کرنے اور خود احتسابی کی ضرورت پر زور دیا۔
ادبی جلسے کا آغاز محمد ریاض کے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ استقبالیہ خطبہ پیش کرتے ہوئے پروگرام کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر خالد سیف اللہ نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی یہ دیرینہ روایت رہی ہے کہ یوم جمہوریہ، یوم آزادی اور یوم سرسید تقریبات کا سلسلہ شعبہ اردو کی تقریب سے ہوتا ہے۔
ڈاکٹر خالد سیف اللہ نے مزید کہا گریجویشن کے طلبہ کو جوڑنے کے لئے ایک تنظیم بنائی گئی بزم شہریار اور اس سے اس کا آغاز ہوا تو یہ تیسرا سال ہے اور یہ خاصہ کامیاب رہا۔
کووڈ 19 کی وجہ سے آن لائن منعقدہ اس تقریب میں صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر شہاب الدین ثاقب نے کہا کہ 1857 کے بعد مسلمانوں کی پستی کو دور کرنے کے لیے سرسید احمد خان نے جو کوششیں کیں وہ رہتی دنیا تک ان کی یاد دلاتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ سرسید بھارت کی تمام اقوام کی ترقی چاہتے تھے۔ انہوں نے مسلمانوں کی زیادہ پسماندگی کا خیال کر کے ان کی تعلیمی ترقی اور مذہبی تربیت پر زور دیا۔
صدر شعبہ اردو پروفیسر محمد علی جوہر نے کہا کہ دیرینہ روایت کے احترام میں اس جلسہ کا انعقاد خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ معمار قوم سرسید نے جذبات کی زیادتی سے ہونے والے نقصان کی نشاندہی کرتے ہوئے عقل و دانش سے کام لینے کو کامیابی کا کلید بتایا تھا۔
مزید پڑھیں:
ستیہ پال ملک سر سید ڈے کے مہمان خصوصی ہوں گے
پروفیسر جوہر نے مزید کہا بزم شہریار کے حوالے سے آج یوم سرسید کا انعقاد ہوا۔ بچوں نے بہت ہی خوش اسلوبی کے ساتھ اپنے مضامین پیش کئے سرسید کی نظمیں سنائیں اور الحمدللہ مہمان خصوصی نے بھی بصیرت افروز تقریر کی۔