بتادیں کہ اے پی سنگھ نے عدالت میں قانون کے تحت نربھیا کیس میں مجرموں کو بچانے کے لیے ایک وکیل کی حیثیت سے اپنی ہر مہارت کو بروئے کار لایا۔ اور اب ہاتھرس گینگ ریپ اور قتل کیس کے ملزموں کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے میدان میں اترے ہیں۔
آل انڈیا کشتریہ مہاسبھا (اے آئی کے ایم) نے تمام ملزمان کا مقدمہ لڑنے کے لیے ان سے رجوع کیا ہے۔ اے پی سنگھ کا دعوی ہے کہ اس معاملے میں گرفتار شدہ افراد بے قصور ہے اور وہ اس بات کو کورٹ میں ثابت کریںگے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے اے پی سنگھ نے کہا کہ میں گرفتار شدہ افراد کو بے قصور ثابت کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گا۔
وکیل اے پی سنگھ نے کہا کہ ہاتھرس میں اجتماعی عصمت دری اور قتل ہتک عزت کا معاملہ دکھائی دیتا ہے کیونکہ متاثرہ لڑکی سندیپ کی ایک پرانی دوست تھی ، جو اس کیس کا ملزم تھا۔ دونوں موبائل فون پر گفتگو کرتے تھے۔
سنگھ کے مطابق واقعے کے دن لڑکی کے بھائی نے انہیں ایک ساتھ دیکھا تھا جس کے بعد اس نے اپنی بہن کو بے دردی سے پیٹا۔
اس معاملے میں ایک اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ لڑکی کے بھائی کا نام بھی سندیپ ہے۔ اس کی موت پیٹنے کی وجہ سے ہوئی ، جس کے بعد اس کے اہل خانہ نے اس معاملے میں اجتماعی عصمت دری کا کیس کا نام دیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں اے پی سنگھ نے کہا کہ گرفتار شدہ تمام نوجوان بے قصور ہیں اور پرانی دشمنی کی وجہ سے انہیں پھنسایا جارہا ہے۔