ETV Bharat / state

بارہ بنکی مسجد معاملہ: ایس ڈی ایم کو برخاست کرنے کا مطالبہ

author img

By

Published : Jun 6, 2021, 2:08 PM IST

بارہ بنکی میں واقع مسجد کو غیر قانونی طور پر منہدم کرنے والے ایس ڈی ایم اور دوسرے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی ہو کیونکہ انہوں نے ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ مسجد کی جگہ پر 'پارک' تعمیر کرنا ثابت کرتا ہے کہ اپنے غیر قانونی کام پر پردہ پوشی کرنے کے لئے ایسا کیا گیا ہے۔ حکومت کو اس معاملے پر مداخلت کرنی چاہیے تاکہ عوام کا بھروسہ قائم رہے، یہ کہنا ہے آل امام ویلفیئر ایسو سی ایشن کے قومی صدر عمران حسن صدیقی کا۔

'مسجد کی جگہ پارک کی بنیاد غیر قانونی کام پر پردہ پوشی'
'مسجد کی جگہ پارک کی بنیاد غیر قانونی کام پر پردہ پوشی'

لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست میں سنہ 2011 کے بعد تعمیر کردہ غیر قانونی مذہبی مقامات کو فوری طور پر ہٹا دیا جائے اور 2011 کے پہلے کے تعمیرات کو منتظمین کسی دوسری جگہ پر منتقل کر کے تعمیر کرائے۔ اس کے بعد سے ہی انتظامیہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے۔

اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بارہ بنکی ضلع انتظامیہ نے تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع قدیم مسجد کو ایس ڈی ایم نے اپنے پاور کا غلط استعمال کر کے منہدم کرا دیا تھا اور اس کا ملبہ مختلف دریاؤں میں بہا دیا گیا تھا۔

'مسجد کی جگہ پارک کی بنیاد غیر قانونی کام پر پردہ پوشی'

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران 'آل امام ویلفیئر ایسو سی ایشن' کے قومی صدر عمران حسن صدیقی نے کہا کہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہاں کے ایس ڈی ایم کو برخاست کیا جائے کیونکہ اس نے اپنی طاقت کا غلط استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام افسران 'ترقی' پانے کے لئے ایک خاص طبقے کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ نے اپنے غلط کام پر پردہ پوشی کرنے کے لئے مسجد کی جگہ پر پارک کا افتتاح کیا۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے مسجد منہدم کرائی اور رات میں مسجد کی باقیات کو ندی میں ڈلوا دیا۔

عمران حسن صدیقی نے کہا کہ بارہ بنکی واقع غریب نواز مسجد میں ملکیت کا دعوی حکومت نے نہیں کیا تھا اور حکومت کی طرف سے اسے ثابت بھی نہیں کیا گیا۔ اس کے باوجود 'دفعہ 133' کی کارروائی کرکے مسجد کو راتوں رات منہدم کروا دیا گیا تھا۔



انہوں نے بتایا کہ غریب نواز مسجد بہت قدیمی ہے اور سنہ 1968 سے یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ میں درج بھی ہے۔ اس کے علاوہ وہ مسجد کا معاملہ کورٹ میں بھی زیر سماعت تھا اور کورٹ نے 31 مئی تک کسی بھی کارروائی پر روک لگائی تھی۔ ایسے میں ایس ڈی ایم کو مسجد منہدم کرانے کی اتنی جلدی کیوں تھی؟

عمران حسن صدیقی نے بات چیت کے دوران بتایا کہ ہم نے مسجد کے متعلق تمام کاغذات جمع کر لئے ہیں، اسی کی بنیاد پر کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے لیکن اس کے پہلے یہ معاملہ وقف بورڈ ٹریبیونل میں داخل کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہمارے علاوہ یوپی سنی وقف بورڈ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور مسجد کمیٹی اور دوسری تنظیمیں میں کورٹ جا سکتی ہیں۔ ہم یہی چاہتے ہیں کہ مسجد دوبارہ تعمیر ہو اور ذمہ داران کو سخت سزا ملے۔

'الامام ویلفیئر ایسوسی ایشن' کے قومی صدر عمران حسن صدیقی نے کہا کہ بابری مسجد فیصلے کے بعد اس طرح کے معاملات میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ بابری مسجد انہدام کیس میں سپریم کورٹ نے مانا تھا کہ مسجد کسی مندر کو توڑ کر تعمیر نہیں کی گئی تھی لیکن اکثریت سماج کو دیکھتے ہوئے آستھا کے نام پر فیصلہ دیا گیا۔ اب افسران اسی کی بنیاد پر ایسا کر رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مسجد اسی جگہ تعمیر کرایا جائے۔

لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست میں سنہ 2011 کے بعد تعمیر کردہ غیر قانونی مذہبی مقامات کو فوری طور پر ہٹا دیا جائے اور 2011 کے پہلے کے تعمیرات کو منتظمین کسی دوسری جگہ پر منتقل کر کے تعمیر کرائے۔ اس کے بعد سے ہی انتظامیہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے۔

اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بارہ بنکی ضلع انتظامیہ نے تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع قدیم مسجد کو ایس ڈی ایم نے اپنے پاور کا غلط استعمال کر کے منہدم کرا دیا تھا اور اس کا ملبہ مختلف دریاؤں میں بہا دیا گیا تھا۔

'مسجد کی جگہ پارک کی بنیاد غیر قانونی کام پر پردہ پوشی'

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران 'آل امام ویلفیئر ایسو سی ایشن' کے قومی صدر عمران حسن صدیقی نے کہا کہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہاں کے ایس ڈی ایم کو برخاست کیا جائے کیونکہ اس نے اپنی طاقت کا غلط استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام افسران 'ترقی' پانے کے لئے ایک خاص طبقے کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ نے اپنے غلط کام پر پردہ پوشی کرنے کے لئے مسجد کی جگہ پر پارک کا افتتاح کیا۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے مسجد منہدم کرائی اور رات میں مسجد کی باقیات کو ندی میں ڈلوا دیا۔

عمران حسن صدیقی نے کہا کہ بارہ بنکی واقع غریب نواز مسجد میں ملکیت کا دعوی حکومت نے نہیں کیا تھا اور حکومت کی طرف سے اسے ثابت بھی نہیں کیا گیا۔ اس کے باوجود 'دفعہ 133' کی کارروائی کرکے مسجد کو راتوں رات منہدم کروا دیا گیا تھا۔



انہوں نے بتایا کہ غریب نواز مسجد بہت قدیمی ہے اور سنہ 1968 سے یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ میں درج بھی ہے۔ اس کے علاوہ وہ مسجد کا معاملہ کورٹ میں بھی زیر سماعت تھا اور کورٹ نے 31 مئی تک کسی بھی کارروائی پر روک لگائی تھی۔ ایسے میں ایس ڈی ایم کو مسجد منہدم کرانے کی اتنی جلدی کیوں تھی؟

عمران حسن صدیقی نے بات چیت کے دوران بتایا کہ ہم نے مسجد کے متعلق تمام کاغذات جمع کر لئے ہیں، اسی کی بنیاد پر کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے لیکن اس کے پہلے یہ معاملہ وقف بورڈ ٹریبیونل میں داخل کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہمارے علاوہ یوپی سنی وقف بورڈ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور مسجد کمیٹی اور دوسری تنظیمیں میں کورٹ جا سکتی ہیں۔ ہم یہی چاہتے ہیں کہ مسجد دوبارہ تعمیر ہو اور ذمہ داران کو سخت سزا ملے۔

'الامام ویلفیئر ایسوسی ایشن' کے قومی صدر عمران حسن صدیقی نے کہا کہ بابری مسجد فیصلے کے بعد اس طرح کے معاملات میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ بابری مسجد انہدام کیس میں سپریم کورٹ نے مانا تھا کہ مسجد کسی مندر کو توڑ کر تعمیر نہیں کی گئی تھی لیکن اکثریت سماج کو دیکھتے ہوئے آستھا کے نام پر فیصلہ دیا گیا۔ اب افسران اسی کی بنیاد پر ایسا کر رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مسجد اسی جگہ تعمیر کرایا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.