امام علی رضا کو شیعہ مکتب فکر کے مسلمان آٹھویں امام کے طور پر مانتے ہیں۔ ان کی پیدائش ہجری کیلنڈر کے مطابق 11 ذی القعدہ 148 ہجری میں مدینہ شریف میں ہوئی تھی، جن کا روضہ ایران کے مشہد شہر میں واقع ہے۔
اس روضے پر روزانہ تقریباً 30 ہزار سے زائد لوگوں کو کھانا تقسیم کیا جاتا ہے۔ رمضان ماہ میں یہاں ہر روز لاکھوں سے زائد افراد افطار کرتے ہیں۔
جود و سخا کا یہ عالم ہے کہ کورونا کی دوسری لہر میں ایران سے جو آکسیجن بھارت میں آئی تھی وہ امام علی رضا کے روضے سے ہی آئی تھی، یہ شیعہ رہنما فرمان حیدر کا کہنا ہے۔
شیعہ جامع مسجد کے ترجمان فرمان حیدر نے بتایا کہ آج ان کی پیدائش کے موقع پر بنارس کے کالی محل علاقے میں محفلِ مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں مولانا ضمیرالحسن حسینی، مولانا ندیم اصغر، مولانا جاوید حسین نجفی، پروفیسر سید عزیز حیدر سمیت متعدد افراد موجود رہے۔
شاعروں میں شاد سیوانی، مہدی بنارسی، عطش بنارسی سمیت متعدد شعراء نے اپنا کلام پیش کیا اور سامعین نے پرسکون انداز میں سنا اور حضرت امام علی رضا کو خراج عقیدت پیش کیا۔
مزید پڑھیں:
Religion Conversion Issue: عمر گوتم اور مولانا جہانگیر قاسمی 7 دنوں کی پولیس تحویل میں
فرمان حیدر نے بتایا کہ امام علی رضا کا پوری دنیا کو یہی پیغام تھا کہ سبھی لوگ غریب مظلوم کا ساتھ دیں اور ان کی مدد کریں، ساتھ ہی ضرورت مندوں کا خیال رکھیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی ان کے روضے سے لنگر کا سلسلہ ختم نہیں ہوا، روزانہ ہزاروں افراد کو کھانا تقسیم کیا جاتا ہے۔