ETV Bharat / state

'مسلم لڑکے ہندو لڑکیوں کو اپنی بہن سمجھیں'

مرادآباد سے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمان ایس ٹی حسن نے کہا کہ 'تمام مسلم نوجوان ہندو لڑکیوں کو اپنی بہن سمجھیں اور کسی کے بہکاوے میں نا آئیں۔'

Moradabad MP terms 'love jihad' political stunt, asks Muslim boys to consider Hindu girls their 'sisters'
'مسلم لڑکے ہندو لڑکیوں کو اپنی بہن سمجھیں'
author img

By

Published : Nov 27, 2020, 12:34 PM IST

اترپردیش حکومت نے لوجہاد سے متعلق قانون پیش کی ہے۔ لو جہاد قانون پر مرادآباد کے رکن پارلیمان نے مسلم نوجوانوں کو صلاح دیتے ہوئے کہا کہ ہندو لڑکیوں کو اپنی بہن سمجھیں، کسی کے بہکاوے میں نا آئیں۔ ہمارے ملک میں بہت سے ہندو مسلمان، مسلمان ہندو سے شادی کرتے ہیں۔ جب معاشرتی دباؤ پڑتا ہے، تب پتہ چلتا ہے کہ نام تبدیل کر کے شادی کی ہے، اس کو لو جہاد کا نام دے دیا جاتا ہے لیکن مسلمان لڑکی کے لیے کوئی قانون نہیں بنتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک سخت قانون بنایا گیا ہے، انہیں زبردست ٹارچر کیا جاسکتا ہے۔

'مسلم لڑکے ہندو لڑکیوں کو اپنی بہن سمجھیں'

ایس ٹی حسن نے کہا کہ لوجہاد قانون بی جے پی کا ایک سیاسی کارنامہ ہے، ہمارے ملک میں جو بچے بالغ ہوجاتے ہیں، وہ اپنی مرضی اور پسند سے شادی کرتے ہیں، ہندو مسلمان اور مسلمان ہندو سے شادی کرتے ہیں۔

  • شادی معاشرتی دباؤ کے بعد لو جہاد بن جاتی ہے

ایس ٹی حسن نے کہا کہ لوگوں نے شادی تو مرضی سے کی یہ بھی معلوم تھا کہ لڑکا مسلم ہے لیکن جب حالات اور معاشرتی دباؤ پڑتا ہے یا کوئی ایسی بات جس سے ان کے گھروں میں ناراضگی ہوتی ہے تو الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ہمیں تو معلوم نہیں تھا کہ یہ مسلمان ہے، اس پر قانون آجاتا ہے۔ کیا مسلمان لڑکی ہندو لڑکے سے شادی نہیں کرتی، ان کے لیے کوئی قانون نہیں ہے۔

  • مسلم نوجوانوں کو رکن پارلیمان کی صلاح

رکن پارلیمان نے کہا کہ مسلمان بچوں کو میری صلاح یہ ہے کہ ہندو لڑکیوں کو اپنی بہن کی طرح سمجھیں، کسی کے دباؤ میں نا آئیں، کسی کے چکر میں نہ آئیں، کیوںکہ یہ ایک ایسا قانون بنا دیا گیا ہے جس میں ان کو زبردست طریقے سے ٹارچر کیا جاسکتا ہے، اپنے آپ کو بچائیں اور کسی بھی فتنہ میں یا کسی بھی لو کے چکر میں نہ پڑ کر اپنی زندگی بچائیں۔

  • بی جے پی کی انتخابات سے قبل ہندو مسلم کی سیاست

کسی بھی ریاست میں جب انتخابات ہوتے ہیں تو بی جے پی کی منشا یہی ہوتی ہے کہ انتخاب ہندو مسلم پر لڑا جائے، یا پھر ایسا شگوفہ چھوڑ دیتے ہیں۔ جس سے ہندو مسلم کے درمیان دراڑیں اور فاصلہ اور بڑھ جائیں۔ ان کی اس نیت نے لوگوں کو ہندو مسلمان میں بدل دیا ہے۔

اترپردیش حکومت نے لوجہاد سے متعلق قانون پیش کی ہے۔ لو جہاد قانون پر مرادآباد کے رکن پارلیمان نے مسلم نوجوانوں کو صلاح دیتے ہوئے کہا کہ ہندو لڑکیوں کو اپنی بہن سمجھیں، کسی کے بہکاوے میں نا آئیں۔ ہمارے ملک میں بہت سے ہندو مسلمان، مسلمان ہندو سے شادی کرتے ہیں۔ جب معاشرتی دباؤ پڑتا ہے، تب پتہ چلتا ہے کہ نام تبدیل کر کے شادی کی ہے، اس کو لو جہاد کا نام دے دیا جاتا ہے لیکن مسلمان لڑکی کے لیے کوئی قانون نہیں بنتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک سخت قانون بنایا گیا ہے، انہیں زبردست ٹارچر کیا جاسکتا ہے۔

'مسلم لڑکے ہندو لڑکیوں کو اپنی بہن سمجھیں'

ایس ٹی حسن نے کہا کہ لوجہاد قانون بی جے پی کا ایک سیاسی کارنامہ ہے، ہمارے ملک میں جو بچے بالغ ہوجاتے ہیں، وہ اپنی مرضی اور پسند سے شادی کرتے ہیں، ہندو مسلمان اور مسلمان ہندو سے شادی کرتے ہیں۔

  • شادی معاشرتی دباؤ کے بعد لو جہاد بن جاتی ہے

ایس ٹی حسن نے کہا کہ لوگوں نے شادی تو مرضی سے کی یہ بھی معلوم تھا کہ لڑکا مسلم ہے لیکن جب حالات اور معاشرتی دباؤ پڑتا ہے یا کوئی ایسی بات جس سے ان کے گھروں میں ناراضگی ہوتی ہے تو الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ہمیں تو معلوم نہیں تھا کہ یہ مسلمان ہے، اس پر قانون آجاتا ہے۔ کیا مسلمان لڑکی ہندو لڑکے سے شادی نہیں کرتی، ان کے لیے کوئی قانون نہیں ہے۔

  • مسلم نوجوانوں کو رکن پارلیمان کی صلاح

رکن پارلیمان نے کہا کہ مسلمان بچوں کو میری صلاح یہ ہے کہ ہندو لڑکیوں کو اپنی بہن کی طرح سمجھیں، کسی کے دباؤ میں نا آئیں، کسی کے چکر میں نہ آئیں، کیوںکہ یہ ایک ایسا قانون بنا دیا گیا ہے جس میں ان کو زبردست طریقے سے ٹارچر کیا جاسکتا ہے، اپنے آپ کو بچائیں اور کسی بھی فتنہ میں یا کسی بھی لو کے چکر میں نہ پڑ کر اپنی زندگی بچائیں۔

  • بی جے پی کی انتخابات سے قبل ہندو مسلم کی سیاست

کسی بھی ریاست میں جب انتخابات ہوتے ہیں تو بی جے پی کی منشا یہی ہوتی ہے کہ انتخاب ہندو مسلم پر لڑا جائے، یا پھر ایسا شگوفہ چھوڑ دیتے ہیں۔ جس سے ہندو مسلم کے درمیان دراڑیں اور فاصلہ اور بڑھ جائیں۔ ان کی اس نیت نے لوگوں کو ہندو مسلمان میں بدل دیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.