ETV Bharat / state

مراد آباد میں پیتل کی چمک ماند پڑگئی - ریاست اترپردیش کے ضلع مراد آباد

ریاست اترپردیش کے ضلع مراد آباد میں جمہوریت بچاؤ مورچہ نے آج ایک میمورنڈم مرادآباد کمشنر کے ذریعے صدر جمہوریہ کو روانہ کیا۔

مراد آباد میں پیتل کی چمک ماند پڑگئی
author img

By

Published : Nov 20, 2019, 9:18 PM IST

شہر مراد آباد میں آج جمہوریت بچاؤ مورچہ نے ایک میمورنڈم کمشنر کے ذریعے صدر جمہوریہ کو روانہ کیا، اس میمورنڈم میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ مرادآباد میں پیتل صنعت ، پیتل پر نقاشی اور دستکاری کے ہنر سے جڑا ایک کاروبار ہے ملک و بیرون ممالک میں یہ شہر اپنی چمک قائم کیے ہوئے ہے۔

مراد آباد میں پیتل کی چمک ماند پڑگئی

اس کاروبار سے جہاں ملک و بیرون ممالک کے لاکھوں افراد وابستہ ہیں وہیں مرد آباد کے تقریباً بیس لاکھ افراد اس کاروبار سے منسلک ہیں لیکن اس صنعت سے پیدا ہونے والی آلودگی پر آلودگی کنٹرول بورڈ ان چھوٹے کاروباریوں کے خلاف آئے دن کارروائی کرتا رہتا ہے جس وجہ سے یہاں کے پیرل کاریگر کافی پریشان ہیں۔

اور اسی وجہ سے آج یہ صنعت بربادی کے دہانے پر کھڑی ہے ان ہنر مند کاریگروں نے صدر جمہوریہ سے نقاشی اور دستکاری کے اپنے کاروبار کو بچانے کی گہار لگاتے ہوئے کہا ہے کہ آلودگی بورڈ اپنا ڈر دکھا کر غلط طریقے سے کاروائی کرتے ہوئے پیتل بھٹیوں کو بند کروا رہا ہے۔

اور مزید یہ کہ آلودگی کنٹرول بورڈ لگاتار غیر قانونی طریقوں سے بھٹیوں کو سیل کر رہا ہے، خیال رہے کہ جس جگہ یہ کاریگر اپنا کام کرتے ہیں اسی جگہ ان کاریگروں کی رہائش بھی ہوتی ہیں لیکن انھیں اس سے متعلق کوئی پیشگی نوٹس نہیں دیا جاتا ہے۔

پیتل صنعت سے وابستہ کاریگروں کا کہنا ہے کہ صدیوں سے وہ اس کاروبار کو اپنے گھروں میں کر رہے ہیں گیس یا بغیر گیس والا کوئلہ وہ اپنی بھٹیوں میں استعمال کرتے ہیں اور ان کے اس کاروبار سے کوئی آلودگی نہیں ہوتی۔

وہ پانچ کلو سے لے کر پچاس کلوگرام پیتل پگھلاتے ہیں اور اس سے برتن، مورتیاں اور گھنٹیاں وغیرہ بناتے ہیں۔

حالانکہ انہوں نے آلودگی کنٹرول بورڈ سے سیلنگ کی کارروائی روکنے کا مطالبہ کیا ہے، پیتل کاروبار زیادہ تر کاریگر اپنے گھروں میں کرتے ہیں لہٰذا یہ کاروبار سب سے زیادہ مرادآباد کے شاہ بلاکی سے نواب پور، لال باغ، جامع مسجد، پیرزادہ عیدگاہ، کرولا گل شہید علاقے میں ہوتا ہے۔

ان کاریگروں کا الزام ہے کہ آلودگی بورڈ کے افسران آئے دن پیتل کاریگروں کو پریشان کررہے ہیں۔

شہر مراد آباد میں آج جمہوریت بچاؤ مورچہ نے ایک میمورنڈم کمشنر کے ذریعے صدر جمہوریہ کو روانہ کیا، اس میمورنڈم میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ مرادآباد میں پیتل صنعت ، پیتل پر نقاشی اور دستکاری کے ہنر سے جڑا ایک کاروبار ہے ملک و بیرون ممالک میں یہ شہر اپنی چمک قائم کیے ہوئے ہے۔

مراد آباد میں پیتل کی چمک ماند پڑگئی

اس کاروبار سے جہاں ملک و بیرون ممالک کے لاکھوں افراد وابستہ ہیں وہیں مرد آباد کے تقریباً بیس لاکھ افراد اس کاروبار سے منسلک ہیں لیکن اس صنعت سے پیدا ہونے والی آلودگی پر آلودگی کنٹرول بورڈ ان چھوٹے کاروباریوں کے خلاف آئے دن کارروائی کرتا رہتا ہے جس وجہ سے یہاں کے پیرل کاریگر کافی پریشان ہیں۔

اور اسی وجہ سے آج یہ صنعت بربادی کے دہانے پر کھڑی ہے ان ہنر مند کاریگروں نے صدر جمہوریہ سے نقاشی اور دستکاری کے اپنے کاروبار کو بچانے کی گہار لگاتے ہوئے کہا ہے کہ آلودگی بورڈ اپنا ڈر دکھا کر غلط طریقے سے کاروائی کرتے ہوئے پیتل بھٹیوں کو بند کروا رہا ہے۔

اور مزید یہ کہ آلودگی کنٹرول بورڈ لگاتار غیر قانونی طریقوں سے بھٹیوں کو سیل کر رہا ہے، خیال رہے کہ جس جگہ یہ کاریگر اپنا کام کرتے ہیں اسی جگہ ان کاریگروں کی رہائش بھی ہوتی ہیں لیکن انھیں اس سے متعلق کوئی پیشگی نوٹس نہیں دیا جاتا ہے۔

پیتل صنعت سے وابستہ کاریگروں کا کہنا ہے کہ صدیوں سے وہ اس کاروبار کو اپنے گھروں میں کر رہے ہیں گیس یا بغیر گیس والا کوئلہ وہ اپنی بھٹیوں میں استعمال کرتے ہیں اور ان کے اس کاروبار سے کوئی آلودگی نہیں ہوتی۔

وہ پانچ کلو سے لے کر پچاس کلوگرام پیتل پگھلاتے ہیں اور اس سے برتن، مورتیاں اور گھنٹیاں وغیرہ بناتے ہیں۔

حالانکہ انہوں نے آلودگی کنٹرول بورڈ سے سیلنگ کی کارروائی روکنے کا مطالبہ کیا ہے، پیتل کاروبار زیادہ تر کاریگر اپنے گھروں میں کرتے ہیں لہٰذا یہ کاروبار سب سے زیادہ مرادآباد کے شاہ بلاکی سے نواب پور، لال باغ، جامع مسجد، پیرزادہ عیدگاہ، کرولا گل شہید علاقے میں ہوتا ہے۔

ان کاریگروں کا الزام ہے کہ آلودگی بورڈ کے افسران آئے دن پیتل کاریگروں کو پریشان کررہے ہیں۔

Intro:ریاست اترپردیش کے مراد آباد میں لوکتنتر بچاؤ مورچہ نے آج ایک میمورنڈم مرادآباد کمشنر کے ذریعے صدر گورنر کو بھیجاBody:ریاست اترپردیش کے مراد آباد میں لوکتنتر بچاؤ مورچہ نے آج ایک میمورنڈم مرادآباد کمشنر کے ذریعے صدر گورنر کو بھیجا اس میمورنڈم کے ذریعے میں کہا گیا ہے کہ مراد کا پیتل کاروبار نقاشی اور دستکاری کے ھنر سے جڑا کاروبار ہے اور ملک کو بہرونی ملکوں میں چمک قائم کیے ہوئے ہے اور اس کو 35 ہزار کروڑ کا کاروبار مہیا کرا رہا ہے اس کاروبار سے جہاں ملک اور غیر ملکوں میں لاکھوں لوگ جڑے ہیں وہی مرد آباد کے بیس لاکھ لوگ اس کاروبار سے جڑے ہوئے ہیں لیک آلودگی وبھاگ ان چھوٹے کاروباریوں کے خلاف کارواہی سے آئے دن پریشان رہتا ہے
وی او-1- اس وجہ سے آج یہ بربادی کے مہانے پر کھڑا ہے ان ہنر مند کاریگروں نے صدر گورنر سے نقاشی اور دستکاری نے اپنے کاروبار کو بچانے کی گوہار لگاتے ہوئے کہا ہے کہ پردوں شن وبھاگ اپنا ڈر دکھاکر ماحول بنا کر غلط طریقے سے کارواہی کر پیتل بھٹیوں کو بند کروا رہا ہے اور لگاتار اور غیر قانونی طریقوں سے بھٹیوں کو سیل کر رہا ہے جس جگہ یہ کاریگر اپنا کام کرتا ہے اس کی جگہ ان کی رہائش بھی ہوتی ہیں لیکن ان کو کوئی نوٹس بھی نہیں دیا جاتا ہے
وی او-2- ہنرمند کاریگروں کا کہنا ہے کہ صدیوں سے ہم اس کاروبار کو اپنے گھروں میں کر رہے ہیں گیس بنا گیس والا کوئلہ ہم اپنی بھٹیوں میں استعمال کرتے ہیں ہمارے کاروبار سے کوئی پر دوشن نہیں ہوتا ہم پانچ کلو سے لے کر پچاس کلوگرام پیتل گلاتے ہیں اور اس سے برتن مورتیاں اور گھنٹیاں وغیرہ بناتے ہیں انہوں نے پردوں شن محکمے کی سیلنگ کارروائی روکنے کی مانگ کی ہے میمورینڈم میں کہا گیا ہے کے پیتل کاروبار کاریگر اپنے گھروں میں کرتے ہیں لہٰذا یہ کاروبار سب سے زیادہ مرادآباد کے شاہ بلاکی سے نواب پور لالباغ جامع مسجد پیرزادہ عیدگاہ کرولا گل شہید علاقے میں ہوتا ہے
لہذا لگاتار پردوں شن محکمہ ان چھوٹے کاریگروں کو آئے دن پریشان کر رہا ہے جب کی ان کے ہنر کو فروغ دینے کے لیے ان کو کوئی منصوبے کا فائدہ نہیں دیا جا رہا ہے آج یہاں کا پیتل کاروبار بدحالی کی کگار پر آ پہنچا ہے

بائٹ- حاجی اقبالConclusion:ریاست اترپردیش کے مراد آباد میں لوکتنتر بچاؤ مورچہ نے آج ایک میمورنڈم مرادآباد کمشنر کے ذریعے صدر گورنر کو بھیجا
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.