شہر مراد آباد میں آج جمہوریت بچاؤ مورچہ نے ایک میمورنڈم کمشنر کے ذریعے صدر جمہوریہ کو روانہ کیا، اس میمورنڈم میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ مرادآباد میں پیتل صنعت ، پیتل پر نقاشی اور دستکاری کے ہنر سے جڑا ایک کاروبار ہے ملک و بیرون ممالک میں یہ شہر اپنی چمک قائم کیے ہوئے ہے۔
اس کاروبار سے جہاں ملک و بیرون ممالک کے لاکھوں افراد وابستہ ہیں وہیں مرد آباد کے تقریباً بیس لاکھ افراد اس کاروبار سے منسلک ہیں لیکن اس صنعت سے پیدا ہونے والی آلودگی پر آلودگی کنٹرول بورڈ ان چھوٹے کاروباریوں کے خلاف آئے دن کارروائی کرتا رہتا ہے جس وجہ سے یہاں کے پیرل کاریگر کافی پریشان ہیں۔
اور اسی وجہ سے آج یہ صنعت بربادی کے دہانے پر کھڑی ہے ان ہنر مند کاریگروں نے صدر جمہوریہ سے نقاشی اور دستکاری کے اپنے کاروبار کو بچانے کی گہار لگاتے ہوئے کہا ہے کہ آلودگی بورڈ اپنا ڈر دکھا کر غلط طریقے سے کاروائی کرتے ہوئے پیتل بھٹیوں کو بند کروا رہا ہے۔
اور مزید یہ کہ آلودگی کنٹرول بورڈ لگاتار غیر قانونی طریقوں سے بھٹیوں کو سیل کر رہا ہے، خیال رہے کہ جس جگہ یہ کاریگر اپنا کام کرتے ہیں اسی جگہ ان کاریگروں کی رہائش بھی ہوتی ہیں لیکن انھیں اس سے متعلق کوئی پیشگی نوٹس نہیں دیا جاتا ہے۔
پیتل صنعت سے وابستہ کاریگروں کا کہنا ہے کہ صدیوں سے وہ اس کاروبار کو اپنے گھروں میں کر رہے ہیں گیس یا بغیر گیس والا کوئلہ وہ اپنی بھٹیوں میں استعمال کرتے ہیں اور ان کے اس کاروبار سے کوئی آلودگی نہیں ہوتی۔
وہ پانچ کلو سے لے کر پچاس کلوگرام پیتل پگھلاتے ہیں اور اس سے برتن، مورتیاں اور گھنٹیاں وغیرہ بناتے ہیں۔
حالانکہ انہوں نے آلودگی کنٹرول بورڈ سے سیلنگ کی کارروائی روکنے کا مطالبہ کیا ہے، پیتل کاروبار زیادہ تر کاریگر اپنے گھروں میں کرتے ہیں لہٰذا یہ کاروبار سب سے زیادہ مرادآباد کے شاہ بلاکی سے نواب پور، لال باغ، جامع مسجد، پیرزادہ عیدگاہ، کرولا گل شہید علاقے میں ہوتا ہے۔
ان کاریگروں کا الزام ہے کہ آلودگی بورڈ کے افسران آئے دن پیتل کاریگروں کو پریشان کررہے ہیں۔