بچوں اور بچیوں کے لیے ایک چھوٹے سے پروگرام کا بھی اہتمام کیا گیا جہاں لونی قصبہ کے مکتب میں زیر تعلیم بچے اور بچیوں نے تعلیم و دیگر موضوعات پر مختصر تقاریر پیش کیں اور داد وصول کی۔ ان کی صلاحیتوں کے اعتراف اور حوصلہ افزائی کے لئے انہیں تحائف بھی دیے گئے۔
بچوں کے جوش و خروش اور ان کی صلاحیتوں کو سنوارنے میں مولانا عمر صاحب نے کافی محنت کی۔ ان کی کاوش قابل ستائش رہی کیونکہ اخلاقی تعلیم کی وجہ سے صالح اور نیک معاشرہ کی تشکیل ہوتی ہے۔ ارشد نصیر، عمار وصل اور سلمان ملک نے بہت خوبصورت انداز میں سمجھایا کہ بچوں کے لیے تعلیم کیوں ضروری ہے۔ جدید علوم تو ضروری ہیں ہی اس کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کی بھی اپنی جگہ اہمیت ہے۔
اس ضمن میں عمار وصل نے کہا کہ تعلیم دینا اور بیدار کرنا بھی خدمت ہے، ان لوگوں میں تعلیم کا شعور پیدا کرنا اور آگاہی لانا بہت ضروری ہے جو اس کی اہمیت اور انفرادیت سے محروم ہیں۔
ان کی خدمت کر کے قلبی سکونِ میسر ہوتا ہے۔ محمد احمد نے کہا کہ جب بھی کسی قوم نے تعلیم کے مواقع سے خود کو محروم کیا وہ بحیثیت قوم اپنی شناخت کھو بیٹھے ہیں۔ آج ہماری حیثیت سب کے سامنے ہے۔ اس لئے جب جاگے تبھی سویرا۔