ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند علاقے میں چار نوجوانوں نے نابالغ لڑکی کو بہلا پھسلاکر اس کو اغوا کرکے اس کی اجتماعی عصمت دری کی، جبکہ گھر والوں کا الزما ہے کہ متاثرہ جب اپنی شکایت لے کر کوتوالی پہنچی تو پولیس نے اس کی کوئی مدد نہیں کی۔
گزشتہ 3 ماہ سے متاثرہ لڑکی اپنے گھر والوں کے ساتھ انصاف کے لیے دیوبند کوتوالی کے چکر کاٹ رہی ہے، لیکن اسے انصاف نہیں مل رہا ہے۔
متاثرہ کا الزام ہے کہ ملزم فریق نے 11 دسمبر کو بھی اس کو اغوا کرنے کی کوشش کی تھی، اس واقعے کی تحریر بھی پولیس کو دی گئی تھی، لیکن پولیس نے ملزم کو نہیں گرفتار کیا۔
اطلاع کے مطابق گاندھی کالونی کی رہنے والی نابالغ لڑکی نے بتایا کہ تین ماہ قبل شہر کے محلہ سرائے مالیان کے باشندے اور اس کے تین ساتھی اس کو بہلا پھسلاکر اغوا کرکے مظفرنگر کے پور قاضی لے گئے۔
نابالغ نے الزام لگایا کہ چاروں نوجوانوں نے پور قاضی میں اس کے ساتھ اجتماعی ریپ کیا، اور اگلے دن اسے دیوبند میں ایک مقام پر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
متاثرہ لڑکی اپنے والدین کے ہمراہ کوتوالی پہنچی اور ملزم کے خلاف تحریر دی، لیکن پولیس نے اس تحریر پر اب تک کوئی کارروائی نہیں کی۔
اس کے بعد 11 دسمبر کوملزم نے ایک مرتبہ پھر اس کو اغوا کرنے کی کوشش کی، متاثرہ خاندان نے ملزم کے خلاف ایک بار پھر شکایت کی، لیکن پھر بھی پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
بدھ کے روز متاثرہ ایک بار پھر اپنے کنبہ کے افراد کے ساتھ کوتوالی پہنچی اور پولیس پر ملزموں کے ساتھ ملی بھگت کرنے کا الزام عائد کیا، لیکن بدھ کے روز جب میڈیا والوں نے اس واقعے کو لیکر خبر شروع کی تو پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے متاثرہ کا بیان ریکارڈ کرلیا۔
ایسا بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے خاتون کی تحریر پر ایک ملزم کوحراست میں بھی لے لیا ہے۔