مغربی اترپردیش کاحساس ترین ضلع شمار کیا جانے والا میرٹھ میں ضلع انتظامیہ کی جانب سے مسلسل امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کی جارہی ہے اور مختلف علاقوں میں ضلع انتظامیہ نے بابری مسجد اور رام مندر متنازع معاملے کے فیصلہ آنے سے قبل آج میرٹھ کے پولیس لائن میں اکثریتی طبقہ ساتھ میٹنگ کی گئی اور لوگوں سے اپیل کیا کہ عدالت اعظمی کا جو بھی فیصلہ آئے وہ ہر فرد کے لیے قابل قبول ہوگا۔
ایس ایس پی اجےکمار سہانی نے کہا کہ' ضلع میں امن و امان قائم کرنے کے لیے یہ صرف ضلع انتظامیہ کی ذمہ داری نہیں ہیں بلکہ ضلع میں رہنے والے ہر باشندے کی ذمہ داری ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اس کے تحت آج اکثریتی طبقے کے ساتھ میٹنگ ہوئی جس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو قبول کرنے کی بات کہی گئی اور امن وشانتی میں خلفشار کرنے والے کی نشاندہی کر سخت کارروائی کی جائے گی'۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انیل ڈھنگرا نے بتایا کہ 'ایودھیا معاملے پر فیصلہ آنے سے قبل ضلع میں کئی مقامات پر متعدد مذاہب کے ساتھ میٹنگ کی جارہی ہے اس سے قبل اقلیتی طبقہ کے ساتھ میٹنگ کی گئی تھی۔ آج اکثریتی طبقہ کے ساتھ میٹنگ کی گئی ہے اور سبھی کو سے اپیل کیا گئی ہے کہ امن وشانتی میں خلل نہ ڈالیں کوئی بھی شخص اس نوعیت کا اگر حرکت کرے گا تو اس پر سخت سے سخت کارروائی ہوگی'۔
انہوں نے کہا کہ' شوشل میڈیا پر خاص نظر رکھا جارہا ہے کسی بھی طرح سے قابل اعتراض مواد اگر کوئی پوسٹ کرتا ہے تو اس پر مقدمہ درج کر کے سخت کارروائی کی جائے گی'۔
سخت گیر جماعت ہندو یواواہنی کے ضلعی صدر بلراج ڈونگر نے کہا کہ' آج جو میٹنگ ہوئی ہے اس میں اپیل کیا گیا ہے ہدایت جاری نہیں کیا گیا ہے'۔
انہوں نے رام مندر کے حق میں فیصلہ آنے کی امید ظاہر کی۔انہوں نے سبھی لوگوں سے اپیل کی ہے کہ امن وشانتی کو قائم رکھیں'۔
انہوں نے کہا کہ' اگر رام مندر کی حمایت میں فیصلہ نہ بھی آئے تو قانونی چارہ جوئی کی جائے گی اور امن وشانتی میں کسی بھی طریقے سے خلل نہیں ڈالی جائے گی'۔
اس موقع پر ضلع کے متعدد سماجی کارکنان، سیاسی لیڈران اور ہندو تنظیموں کے متعدد نمائندے موجود رہے اور سبھی نے امن وشانتی قائم رکھنے کا عزم کیا ہے۔