ریاست اتر پردیش میں مذہب تبدیلی کے معاملے مسلسل سامنے آتے رہے ہیں ۔ وہیں ابھی ایک تازہ معاملہ میرٹھ کے ضلع جیل سے سامنے آیا ہے، بیوی کے عاشق کے قتل کے الزام میں تقریبا 42 ماہ جیل میں رہنے کے بعد پیرول پر رہا ہوئے تارا چند پر مذہب تبدیل کروانے کا الزام ہے۔
گاؤں واپس لوٹے تارا چند کو جب گاؤں کے لوگوں نے داڑھی میں دیکھا تو حیران رہ گئے۔ اس کے بعد گاؤں کے ایک رہائشی دشینت تومر نامی ایک شخص سینکڑوں لوگوں کے ساتھ اس کے گھر پہنچ گیا اور اس درمیان پولیس کی موجودگی میں نہ صرف اس کی داڑھی کٹوائی گئی بلکہ اس پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے لوگوں کو ورغلانے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔
دراصل یہ معاملہ ہے میرٹھ کے منڈالی تھانے کا ہے، جہاں تارا چند نامی ایک شخص اپنی بیوی کے عاشق کے قتل کے الزام میں جیل میں سزا کاٹ کر رہا تھا اور ابھی وہ پیرول پر رہا ہوا ہے۔
اس معاملے میں تارا چند کا کہنا ہے کہ جب وہ جیل میں قید تھا تب وہ جیل میں محنت مزدوری کر اپنے ضمانت کے لیے پیسے جمع کر رہا ہے ۔اسی درمیان اس کی جیل میں قید کچھ مسلم قیدیوں سے ملاقات ہوئی اور انہیں نماز پڑھتا دیکھ وہ بھی نماز پڑھنے لگا اور وہیں اس نے داڑھی بھی رکھ لی۔
اس نے بتایا کہ وہ 42 مہینے جیل میں رہ کر جب باہر آیا تو ضلع پنچایت کا صدر دشینت تومر اپنے کچھ لوگوں کو لے کر گھر پہنچا اور مجھ پر حملہ کرنے کی بھی کوشش کی۔اس نے میری داڑھی کٹوانے کی بات کی اور ساتھ میں دوسرے لوگوں کو مذہب تبدیل کرنے کے لیے ورغلانے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔
تارا چند نے مزید بتایا کہ پولیس میرے گھر آئی اور وہ مجھے پولیس اسٹیشن لے گئی۔ پولیس نے مجھ سے پوچھا کہ اگر اسلام قبول کرلیا ہے تو ہمیں اس کے کاغذات دکھاؤ۔ میرے ذریعہ تمام دستاویزات پولیس کو دکھانے کے بعد پولیس نے کہا کہ یہ پرانے کاغذات ہی ہیں۔ جس کے بعد پولیس نے مجھ سے داڑھی کاٹنے کی بات کہی۔
وہیں دوسری جانب میرٹھ ڈی ایم نے اس معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے اس پورے معاملے کی جانچ کی بات کہی ہے۔ ساتھ میں انہوں نے کہا کہ عائد کردہ الزامات کو دیکھتے ہوئے جیل انچارج سے بات کی گئی ہے اور انہوں نے جیل میں اس طرح کی سرگرمیوں کے ہونے سے انکار کیا ہے۔ فی الحال پولیس اس معاملے میں باریک بینی سے تحقیقات کر رہی ہے۔
میرٹھ کے چودھری چرن سنگھ ضلع جیل میں تقریبا 42 ماہ سزا کاٹنے کے بعد پیرول پر رہا ہوئے تارا چند کی داڑھی کاٹنے کے معاملے کے بعد پولیس اور انتظامیہ نے اس کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اب اس معاملے کی جانچ کی بات کہی ہے ۔