پراسیکیوشن کے مطابق 11 فروری 2010 کی شام پانچ بجے نوھ جھیل علاقے کے بروٹھا گاؤں میں گھر کے باہر کھیل رہے لوکیش(14) کو اسی گاؤں کے اوم ویر اورراہل نے کھیلنے کے بہانے بلا کر لے گئے اور بعد میں اس کا اغوا کرلیا۔
اس کی نامزد رپورٹ متوفی لوکیش کے چچا دیشراج نے نوھ جھیل تھانے میں درج کرائی تھی۔ ملزمین نے لوکیش کا اغوا کرنے کے بعد قتل کردیاتھا۔
پولیس نے دونوں کو اگلے دن ہی گرفتار کرلیاتھا۔ پوچھ گھچ میں ملزمین نے بتایا تھا کہ انہوں نے لوکیش کا قتل کرکے لاش کو گاؤں سے تین کلو میٹر دور لال پور گاؤں کے باہر سسروں کے کھیت میں پھینک دیاتھا۔پولیس نے اسی کی بنیاد پر لوکیش کی لاش برآمد کی تھی۔
اس معاملے میں ایک ملزم راہل کی عمر 16 سال سے کم تھی اس لئے اس کا مقدمہ جوئنائل کورٹ میں چلا۔جوئنائل عدالت نے اسے تین سال کی سزا سنائی تھی۔
مزید پڑھیں:کیا اقلیتی کمیشن اقلیتیوں کے فلاح کے لیے کام کرتا ہے؟
اڈیشنل ڈسٹرکٹ جج سنجے کمار یادو نے بدھ کو اس معاملے کی سماعت کے بعد ووسرے ملزم اومویر کو ملزم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا کے ساتھ 20 ہزار روپئے بطور جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی ہے۔ جرمانہ نہ اداک رنے پر ملزم کو ایک سال کی اضافی سزا جھیلنی پڑے گی۔