ریاست اترپردیش میں واقع ضلع متھرا کے نند بابا مندر میں نماز پڑھنے کے معاملے میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج سیکنڈ کی کورٹ نے دونوں ملزمین کی ضمانت کی عرضی خارج کردی۔
دفاعی وکیل اور سرکاری وکیل کی جانب سے ضمانت پر دو گھنٹے تک بحث کی گئی۔ اس کے بعد عدالت نے دیر شام اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم چاند محمد کی پیشگی ضمانت اور ملزم فیصل خان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔
30 اکتوبر کو برسانا تھانہ علاقہ کے نند بابا مندر کمپلیکس میں دو مسلم نوجوان چاند محمد اور فیصل خان نے نماز ادا کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر تصویر وائرل کردی تھی۔ پولیس نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔ پولیس نے ملزم فیصل خان کو دہلی سے گرفتار کیا تھا۔ اسی دوران دوسرا ملزم چاند محمد تاحال مفرور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لو جہاد آرڈیننس: ملا جلا رد عمل
ملزم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنا چاہتے تھے، سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا کہ ملزم فیصل خان اور چاند محمد فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔ دونوں نے جان بوجھ کر مندر کے احاطے میں نماز ادا کی۔ ملزمین کی طرف سے بہت سی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی باتیں جھوٹی تھیں۔
دو گھنٹے تک ہوئی بحث میں سرکاری وکیل وشم پال نے کہا کہ مندر میں نماز ادا کرنے کے معاملے میں دونوں ملزمین کی ضمانت کی عرضی کو اے ڈی جے سیکنڈ کورٹ میں خارج کر دی گئی ہے۔ صبح 11 بجے دونوں فریقین کے وکلاء نے عدالت میں کافی دیر تک بحث کی۔ دیر شام کو عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم فیصل خان کی ضمانت کی عرضی اور ملزم چاند محمد کی پیشگی ضمانت کی عرضی خارج کر دی۔
وہیں، دفاعی وکیل گنجن نے بتایا کہ ابھی تک عدالتی حکم کی کاپی موصول نہیں ہوئی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے دونوں ملزمین کی ضمانت عرضی مسترد کردی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اب ہم ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔