اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں ابھی حال ہی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا اجلاس ختم ہوا۔ اس اجلاس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سبھی ارکان نے شریعہ ایور نینس ویب سیریز بنانے پر اتفاق رائے کیا ہے۔ اس پر مرادآباد سے ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حال ہی کے دنوں میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ورچوئل میٹنگ میں شریعہ ویب سیریز بنانے کی بات رکھی گئی تھی جس میں کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سبھی ممبروں نے شریعہ ایور نینس ویب سیریز بنانے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مرادآباد سے ایس پی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے کہا کہ ہم مسلمان شریعت کے قانون کو مانتے ہیں اور اسی پر عمل کرتے ہیں لیکن ہماری بد نصیبی یہ ہے کہ اب شریعت کے قانون میں بھی حکومتوں کی دخل اندازی شروع ہو گئی ہے۔ آپ نے دیکھا تین طلاق قانون لایا گیا۔ مسلمانوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ شریعت انہیں کس مسئلہ پر کیا حکم دیتی ہے اگر کوئی پریکٹیکل قانون ہے تو وہ اسلامک شریعت ہے۔
ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے آگے مزید کہا کہ آپ لوگ دیکھتے ہیں جب بچیوں کی عصمت ریزی ہوتی ہے تو ہر زبان پر یہ بات کیوں آتی ہے کہ ان کی سزا شریعت کے قانون کے حساب سے دی جانی چاہئے۔ چوری ڈکیتی اور دوسرے کرائم سعودی عرب میں کیوں نہیں ہوتے۔ آج ہم رات میں گھر سے نکلنا محفوظ نہیں سمجھتے خاص طور پر ہماری بچیاں گھر سے نہیں نکل پاتیں۔
واضح رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سیکریٹری اور سینئر وکیل ظفر یاب جیلانی نے کہا ہے کہ اس شریعہ ویب سیریز کو بنانے کا مقصد سبھی کو شریعت کے اصولوں کے بارے میں صحیح جانکاری دینا ہے۔