لکھنؤ: دارالحکومت لکھنؤ میں واقع لولو مال میں نماز کا ویڈیو وائرل Lulu Mall Namaz Row ہونے کے بعد ہندو تنظیمیں مال میں ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کرنے کی نیت سے مال میں داخل ہونے کی کوشش کیے جسے پولیس نے موقع پر ہی روک دیا۔ نماز اور ہنومان چالیسہ کے سلسلے میں پولیس نے کئی لوگوں کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ وہیں دوسری جانب سے نماز کے وائرل ویڈیو پر سوالات اٹھ رہے ہیں، کہ آخر 19سیکنڈ میں کونسی نماز ادا کی گئی۔ Offered Namaz in Lucknow,s Lulu Mall
اس سلسلے میں سابق ریاستی کابینی وزیر و سماجوادی پارٹی کے سینیئر رہنما شاہد منظور Shahid Manzoor نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں یہ سوال اٹھایا کہ آخر 19 سیکنڈ میں کونسی نماز ادا کی گئی، کونسی نماز 19 سیکنڈ میں ادا کی جاسکتی ہے؟ Many Questions are Being Raised on Namaz Viral video
- مفت میں مال کا پرچار
انہوں نے کہاکہ پولیس بڑے سے بڑے معاملوں کو چند گھنٹوں میں حل کر دیتی ہے، لیکن مال میں نماز پڑھنے کے معاملہ پر ایف آئی آر بھی درج ہوا لیکن ابھی تک ان کی شناخت کیوں مبہم رکھی گئی ہے؟ انہوں نے کہاکہ اس پورے معاملے میں مال انتظامیہ اور پولیس کی ملی بھگت ہے جس وجہ سے مسلمانوں کو بدنام کیا جارہا ہے اور مال کا مفت میں پرچار ہورہا ہے۔'
سوشل میڈیا پر یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جن لوگوں کی نماز پڑھنے کا ویڈیو وائرل ہوا ہے وہ ایک سازش کے تحت مال میں داخل ہوئے، شروع میں پہلے منزل پر نماز پڑھنے کی کوشش کی جہاں پر سیکورٹی گارڈ نے منع کردیا اس کے بعد دوسری منزل پر جلدی میں نماز پڑھ کر ویڈیو بنا کر وائرل کردی گئی۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پولیس نے جن تین لوگوں پر نماز پڑھنے کا کیس درج کیا ہے، وہ تینوں نام ہندو ہیں، اگر ایسا ہے تو سازش کے تحت یہ لوگ نماز پڑھنے گئے تھے۔ حالانکہ پولیس نے اس پر وضاحتی بیان دیا ہے کہ ایف آئی میں جو تین نام ہندو ہیں وہ ہنومان چالیسہ پڑھنے کی نیت سے مال میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کی ہے، جن کو حراست میں لیا گیا اور ان پر کاروائی کی گئی۔'
واضح رہے کہ مال میں نماز پڑھنے کی جو ویڈیو وائرل ہوئی ہے وہ مکمل ویڈیو نہیں ہے، مکمل ویڈیو سامنے آنے سے قبل کچھ کہنا جلد بازی ہوگی۔'
مزید پڑھیں: