اترپردیش حکومت نے 69 ہزار اساتذہ کی تقرری کا اعلان کیا تھا۔ لیکن او بی سی، ایس سی ایس ٹی اور پسماندہ طبقات کا الزام ہے کہ اس تقرری میں بدعنوانی ہوئی ہے۔ پسماندہ طبقات کا الزام ہے کہ 21 اور 27 فیصد جو ریزرویشن تھا اسے ختم کرکے اعلیٰ ذات کے لوگوں کی تقرری کردی گئی ہے۔ اس دعوے کی صداقت پر او بی سی کمیشن کی رپورٹ نے مہر لگائی ہے انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کا مطالبہ کیا ہے کہ او بی سی کمیشن کی رپورٹ کو نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کہ رپورٹ نافذ نہیں کی جاتی تب تک ہم مظاہرہ کریں گے اور آنے والے دنوں میں یہ مظاہرہ بڑی تحریک میں تبدیل ہوگا.
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مظاہرے میں شامل خواتین نے بتایا کہ چند ایام قبل اساتذہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی رہائش گاہ کے باہر اور بی جے پی دفتر کے باہر مظاہرہ کرنے گئے تھے لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرکے مظاہرین کو لاٹھی چارج کرکے شدید چوٹ پہنچائی تھی۔
پولیس کے تشدد کی شکار ہوئی مکتہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس طریقے سے موجودہ حکومت بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ لگاکر بیٹیوں پر پولیس کے ذریعہ تشدد کروارہی ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ بیٹی بچاؤ صرف ایک جملہ ہے۔ زمینی سطح پر کوئی سچائی نہیں ہے۔
مکتہ نے مزید کہا کہ پولیس کے تشدد میں ان کا ہاتھ ٹوٹ گیا۔ اس کے علاوہ متعدد پریشانیاں ہیں۔ حکومت کی جانب سے کوئی بھی علاج کا انتظام نہیں ہے۔ اس کے باوجود جب تک کے اساتذہ تقرری میں ہوئی بدعنوانی کو لے کر انصاف نہیں مل جاتا تب تک ہمارے حوصلے یوں ہی بلند رہیں گے۔
مزید پڑھیں:اساتذہ تقرری بدعنوانی کی جانچ ایس آئی ٹی سے کرانے کا مطالبہ
مظاہرہ میں شامل تسلیمہ بانو نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا ایک چھوٹا بچہ ہے۔ اس کو چھوڑ کے مظاہرے میں شامل ہیں۔ طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ حکومت کی جانب سے کوئی انتظام نہیں ہے۔ پینے کے پانی میں کیڑے رہتے ہیں۔ اس کے باوجود بھی ہم لوگ گذشتہ 70 دن سے احتجاج کررہے ہیں۔ کسی بھی رہنما نے کوئی حال چال نہیں دریافت کیا۔ اس کے باوجود جب تک اساتذہ کی تقرری کو لے کر انصاف نہیں ملتا تب تک ہم لوگ یوں ہی احتجاجی مظاہرہ کرتے رہیں گے۔