ہندو میتھولوجی کے مطابق راون کا خاتمہ اور لنکا کی فتح اچھائی کی برائی پر جیت کی علامت ہے اور رام لیلا کے ذریعہ اس واقع کو ہزاروں برسوں سے ایک پیغام کے طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے۔
دشہرے سے پہلے ملک بھر میں پیش کی جانے ان والی رام لیلا رواں برس كورونا کی وجہ سے نہیں پیش کی جائیگی، جس کی وجہ سے عقیدت مندوں کے علاوہ رام لیلا کمیٹی کے ممبران بھی مایوس ہیں۔
ملک میں دشہرے سے قبل رام لیلا کا اہتمام کیا جا تا ہے مگر اس سال كورونا انفیکشن کے خطرات کو دیکھتے ہوئے حکومت کی گائڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے رام لیلا کا اہتمام پوری طرح نہیں ہو سکے گا،
کورونا وائرس کے پیش نظر ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں بھی رام لیلا کا اہتمام نہیں کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے، رام لیلا کی اجازت نہ ملنے سے جہاں عقیدت مندوں میں مایوسی ہے وہیں رام لیلا کمیٹی کے ممبران بھی غمزدہ ہیں اور اب رام لیلا کی جگہ رامائین کا پاٹھ مختصر لوگوں کے درمیان ہی کرانے کی بات کر رہے ہیں تاکہ اس روایت كو زندہ رکھا جا سکے۔
ہزارارؤن سال پورانی روآیت رام لیلا کے ذریعے برائی پر اچھائی کی جیت کا پیغام دینے کا سلسلہ اس سال كورونا کی وجہ سے ٹوٹنے پر کمیٹی کے ممبران دعا بھی کر رہے ہیں کہ بھلے ہی رواں برس رام لیلا نہ ہو تاہم ملک سے كورونا کا خاتمہ ہو جایے۔
رام لیلا کمیٹی کے ذمہ دار ان کا کہنا ہے کہ رام لیلا کے منچن میں قومی یکجہتی کا خوب صورت نظارہ بھی دیکھنے كو ملتا ہے رام لیلا میں مختلف کرداروں میں مسلم اداکار کے علاوہ پتلا كاریگر اور لائٹ وغیرہ کا انتظام بھی مسلمان بھائی بخوبی انجام دیتے آ رہے ہیں ۔لیکن اس بار رام لیلا نہ ہونے ہمارے مسلم ساتھی بھی مایوس ہیں۔
رام لیلا کمیٹی کے ذمہ داران مانتے ہیں کہ اس طرح کے مذہبی اور ثقافتی پروگراموں سے غیر مذہب کے لوگوں کی وابستگی محض کاروباری تقاضوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے مشترکہ سماج اور تہذیب کی بنیادوں کو مضبوط کرتی ہے ۔