تیوہاروں کے دوران ہوئے لاک ڈاؤن نے صرافہ کاروباریوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور مستقبل میں بھی انہیں منافے کے کوئی امکانات نظر نہیں آ رہے ہیں اس لیے وہ حکومت سے اپنے لیے خصوصی مالی پیکیج کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بارہ بنکی شہر میں تقریباً 100 صرافہ کی دوکانیں ہیں اور ہر دوکانوں پر اوسطاً پانچ کاریگر کام کرتے ہیں لیکن اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے صرافہ کاروباری اپنی جمع پونجی سے تو کام چلا لے رہے ہیں لیکن کاریگروں پر فاقہ کشی کی نوبت آن پڑی ہے۔
گزشتہ 40 روز سے انہوں نے ایک بھی پیسے کا کام نہیں کیا ہے۔
دراصل صرافہ کاروبار سیزن اور تیوہاروں پر مبنی کاروبار ہے، ہندو کیلینڈر کے چیت ماہ سے ان کا کاروبار عروج پر ہوتا ہے لیکن اب مسلسل لاک ڈاؤن نے ان کے ذریعہ معاش پر تالا لگا دیا ہے۔
صرافہ کاروباری آنے والے وقت کو لیکر بھی تشویش میں مبتلا ہیں کیوںکہ عوام اب جلدی سونا خریدنے کے لیے خواہش مند نہیں ہوگی اور اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے ابھی کسی کی بھی مالی استطاعت ایسی نہیں ہوگی کہ وہ سونا چاندی خرید سکے۔