پیشہ ورانہ کورس کی تکمیل کے بعد کسی بھی نوجوان کی یہی تمنّا ہوتی ہے کہ وہ کسی بڑی کمپنی میں ملازمت کرے۔ لیکن ریاست اترپردیش کے پرانہ شہر کے رہنے والے کریم کو پرائویٹ کمپنی میں ملازمت نہیں کی،اُنہوں نے سالانہ پیکج میں ملنے والے اچھی تنخواہ کو چھوڑکر انٹی گریٹڈ فارمنگ شروع کی ہے۔ اب اُن کی آمدنی کسی کمپنی میں ملنے والی آمدنی سے بہتر ہے۔
Interact with Integrated Farming Farmers
کریم نے سنہ 2010ء میں معاشیات میں ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ ضلع آگرہ میں پہلی مرتبہ ملازمت کرنے کا موقع ملا۔ چند برسوں بعد وہ دہلی ایئر پورٹ پر بطور آڈیٹر نوکری کی۔ اس کے بعد تیسری ملازمت کے طور پر ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں رسرچ انالسٹ کی حیثیت سے کام کرنے کا موقع ملا۔ اس کمپنی میں سالانہ تنخواہ 12 لاکھ روپیہ یعنی ایک لاکھ روپیہ مانانہ تنخواہ تھی۔
کریم کے مطابق اُنہیں سنہ 2010ء سے سنہ 2016ء تک تین مختلف قسم کی ملازمت کرنے کے بعد اچھی تنخواہ تو ملی، لیکن وہ اپنے کام سے مطمئن نہیں تھے۔ وہ تمام محنت اپنے خود کے کاروبار کے لیئے کرنا چاہتے تھے، لیکن کاروبار شروع کرنا بھی کوئی آسان کام نہیں تھا۔ کیوں کہ تنخواہ میں جو رقم ملتی تھی، اُس میں سے کچھ وہ اپنے گھر بھی بھیجتے تھے۔ جس کی وجہ سے بچت نہیں ہو پاتی تھی۔
سنہ 2016ء میں اُنہوں نے پرائویٹ ملازمت چھوڑ دی اور اپنے گھر واپس آ گئے۔ کچھ روز گھر پر رہکر کام کے سلسلہ میں منصوبہ بندی کرنے کے بعد اُنہوں نے اپنی آبائی زرعی زمین پر انٹی گریٹڈ یعنی مربوط کاشتکاری کا زمینی کام شروع کیا۔ تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے اُنہیں شروعات میں کافی نقصان ہوا، لیکن اُنہوں نے حوصلہ پست نہیں ہونے دیا۔ اب چھ برس بعد اُنکی زرعی صنعت کا سالانہ ٹرن اوور 20 لاکھ روپیہ سے کہیں زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں:'زرعی قانون کسانوں کے حق میں فائدے مند ثابت ہوگا'
انٹی گریٹڈ فارمنگ میں کوئی تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے تربیت کی بہت ضرورت تھی۔ لہذا اُنہوں نے انڈین ویٹرینری رسرچ انسٹی ٹیوٹ آئی وی آر آئی اور ایگریکلچر سائنس سینٹر یعنی زرعی سائنس مرکز میں جاکر انٹی گریٹڈ مربوط کاشتکاری کی تربیت حاصل کی اور پھر کبھی پیچھے مُڑکر نہیں دیکھا۔