اب اسمارٹ سٹی منصوبہ کے تحت خان بہادر خان کے یادگار مقبرے کی تزئین و آرائش کے منصوبہ کو ضلع انتظامیہ نے حتمی شکل دے دی ہے۔ یہاں نئے تعمیری کام کرائے جائیں گے۔ یہاں آنے والے شہریوں کے لئے قیام کا انتظام اور فرش بچھانے کا کام کیا جائےگا۔ پانی کا معقول انتظام کیا جانا ہے۔
اس مقبرہ کے احاطے میں ایک ایل ای ڈی اسکرین بھی لگائی جائےگی، جس پر آزادی سے متعلق ڈاکیو منٹری فلم چلا کر عوام کو آزادی کی تاریخ سے روبرو کرایا جائے گا۔ ڈی ایم ان تمام منصوبوں پر خاص توجہ کے ساتھ تیاریاں کر رہے ہیں۔
غورطلب ہے کہ 24 فروری سنہ 1860ء کو بریلی میں انقلاب کے ہیرو نواب خان بہادر خان کو برطانوی حکومت کی فوج کی حراست میں شہری حلقہ سے پیدل عقب کوتوالی لے جا کر صبح 7 بجکر 10 منٹ پر پھانسی دے دی گئی تھی۔
اُںہیں یہ سزا برطانوی حکومت کے خلاف اعلان جنگ کرنے کے برعکس دی گئی تھی۔ پھانسی سے قبل اُنہوں نے بلند آواز میں کہا تھا کہ میں نے ایک سو سے زائد انگریز فوجیوں کو موت کی نیند سُلایا ہے۔ میں نے یہ نیک کام کیا ہے اور مجھے اس پر فخر ہے۔
پھانسی کے بعد بریلی کے اس جاں باز انقلابی کو ضلع جیل کے احاطے میں پہلے سے بنائی گئی قبر میں دفن کر دیا گیا۔ اہم بات یہ ہے کہ انہیں پھانسی دئے جانے کے دوران جو بیڑیان لگائی گئی تھیں، انہیں کھولا نہیں گیا، بلکہ بیڑیوں سمیت دفن کیا گیا تھا۔ ان کے سرہانے بیڑیاں آج بھی نظر آتی ہیں۔
سنہ 2006ء میں ریاست اتر پردیش میں وقت کی سماجوادی پارٹی نے جیل کی دیوار کی حد، خان بہادر خان کے مقبرے کے پیچھے تعمیر کرائی اور مقبرے کو جیل کی چہار دیواری سے باہر نکلواکر آزاد کرایا۔
مزید پڑھیں:
بیٹیوں کے تحفظ اور تعلیمات کے لیے بیداری پروگرام کا انعقاد
نواب خان بہادر خان کے کنبہ کے افراد نسل در نسل بریلی میں ہی رہتے ہیں اور اپنے ذریعہ معاش کے لیے معمولی کاروبار کرتے ہیں۔ وہ اکثر مطالبہ کرتے ہیں کہ خان بہادر خان کے مقبرے کو جدید طرز پر خوبصورت بنایا جائے اور سیاحتی مقام کے طور پر تیار کیا جائے، تاکہ لوگ یہاں آکر اپنے ہیرو کے مقبرے کا دیدار کر سکیں اور آزادی کی قدر و قیمت اور معنی سے روشن خیال ہو سکیں۔