لکھنؤ: اترپردیش یوگی حکومت نے امیش پال قتل کیس میں عتیق احمد کے فرزند اسد کے انکاؤنٹر کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دیا ہے۔ 13 اپریل کو، ایس ٹی ایف کے اہلکاروں نے جھانسی میں اسد اور غلام کا انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا تھا۔ 24 فروری کو پریاگ راج میں امیش پال اور دو پولس اہلکار مارے گئے تھے۔ اسد پر الزام تھا کہ اس واقعہ کو انجام دینے کے بعد فرار ہو گئے۔
24 فروری کو، ایڈوکیٹ امیش پال اور ان کے دو بندوق برداروں کو پریاگ راج کے سلیمسرائے میں واقع جی ٹی میں گولیوں اور بموں سے مارا گیا تھا۔ اس معاملہ میں سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد کے فرزند اسد کو سی سی ٹی وی فوٹیج میں فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس کے بعد اسد دیگر شوٹروں کے ساتھ فرار ہو گیا۔ واقعہ کی جانچ کر رہی ایس ٹی ایف کو جھانسی کے قریب اسد اور غلام کے موجودگی کی اطلاع ملی تھی جب کہ عتیق احمد کو سابرمتی جیل سے پریاگ راج لایا جا رہا تھا۔ 13 اپریل کو ایس ٹی ایف اور یوپی پولیس کی ایک ٹیم نے پاور پلانٹ کے ڈیم کے قریب کچی سڑک پر محاصرہ کیا۔
ایس ٹی ایف کا دعویٰ ہے کہ اسد اور غلام نے فائرنگ کی اور اس کے بعد انکاؤنٹر کیا گیا۔ تاہم اس انکاؤنٹر کے بعد کئی سوالات اٹھ گئے۔ سوالات اٹھائے گئے تھے کہ انکاؤنٹر کی قیادت کرنے والے ڈپٹی ایس پی ایس ٹی ایف نویندو کمار کی طرف سے درج ایف آئی آر میں بیان کردہ حقائق انکاؤنٹر کے مقام کی تصویروں سے مختلف تھے۔ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس راجیو لوچن مہروترا اور ریٹائرڈ ڈی جی پی وی کے گپتا کو اس کمیٹی کے رکن کے طورپر منتخب کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: Ashraf on Asad Encounter اسد کے انکاؤنٹر پر چچا کا رد عمل، اللہ کی امانت تھی، اس نے واپس لے لیا
کمیشن کی تشکیل کے بعد ممبران نے جھانسی کے بارگاؤں میں درج ایف آئی آر طلب کیا ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے کی مجسٹریل انکوائری کی ہدایات بھی دی گئی ہے۔ جس کی جانچ جھانسی کے سٹی مجسٹریٹ انکور سریواستو نے شروع کی ہے۔ اس کے علاوہ قومی انسانی حقوق کمیشن نے بھی اسد کے انکاؤنٹر کے معاملے میں مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ دوسری جانب اس سے قبل 15 اپریل کو پریاگ راج کے کولون اسپتال میں عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل کے معاملے میں بھی عدالتی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دی جاچکی ہے۔