رکن پارلیمان اعظم خاں کا ڈریم پروجیکٹ محمد علی جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹر اراضی پر سرکاری قبضہ حاصل کرنے کے لئے رامپور تحصیلدار پرومود کمار اپنی ٹیم کے ساتھ یونیورسٹی کیمپس پہنچے۔ اس دوران انہوں نے جوہر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سلطان محمد خان سے ملاقات کرکے اراضی کے قبضہ دخل کے دستاویزات پر دستخط کرنے کو کہا لیکن وائس چانسلر نے ان دستاویزات پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا کہ 'جن دستاویزات پر مجھ سے دستخط کرنے کے لئے کہا گیا تھا میں اس کے لئے اتھارائزڈ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں جوہر یونیورسٹی کا وائس چانسلر ہوں، مالک نہیں۔ اس لئے میں نے اس پر دستخط نہیں کئے۔'
یہ بھی پڑھیں:بارہ بنکی: اسدالدین اویسی کےخلاف کیس درج
واضح رہے کہ گزشتہ دو روز قبل الہ آباد ہائی کورٹ نے جوہر ٹرسٹ کی اپیل کو خارج کرتے ہوئے رامپور اے ڈی ایم کورٹ کے اس فیصلہ کو درست قرار دیا ہے جس میں اے ڈی ایم کورٹ نے جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹر اراضی کو غیر قانونی قرار دے دیکر حکومت کو سپرد کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد رامپور تحصیلدار جوہر یونیورسٹی گئے تھے اور انہوں نے قبضہ دخل کے عمل کو مکمل کرنے کے لئے وائس چانسلر سے دستخط کرانے کی کوشش کی تھی۔
بہرحال اب دیکھنا ہوگا کہ وائس چانسلر کے انکار کئے جانے کے بعد یہ اراضی کس طرح حکومت اپنے قبضہ میں لےگی۔