ETV Bharat / state

جوہر یونیورسٹی اراضی معاملہ: وائس چانسلر نے قبضہ دخل پر دستخط کرنے سے انکار کیا

اترپردیش کے رامپور میں قائم محمد علی جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹر اراضی سرکاری قرار دیے جانے کے اے ڈی ایم رامپور کی کورٹ کے فیصلہ کو الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ درست قرار دیے جانے کے بعد رامپور کے تحصیلدار پرمود کمار اپنی ٹیم کے ساتھ قبضہ حاصل کرنے محمد علی جوہر یونیورسٹی پہنچے، لیکن جوہر یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے قبضہ دخل کے دستاویزات پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔

جوہر یونیورسٹی اراضی معاملہ
جوہر یونیورسٹی اراضی معاملہ
author img

By

Published : Sep 10, 2021, 2:49 AM IST

رکن پارلیمان اعظم خاں کا ڈریم پروجیکٹ محمد علی جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹر اراضی پر سرکاری قبضہ حاصل کرنے کے لئے رامپور تحصیلدار پرومود کمار اپنی ٹیم کے ساتھ یونیورسٹی کیمپس پہنچے۔ اس دوران انہوں نے جوہر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سلطان محمد خان سے ملاقات کرکے اراضی کے قبضہ دخل کے دستاویزات پر دستخط کرنے کو کہا لیکن وائس چانسلر نے ان دستاویزات پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔

اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا کہ 'جن دستاویزات پر مجھ سے دستخط کرنے کے لئے کہا گیا تھا میں اس کے لئے اتھارائزڈ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں جوہر یونیورسٹی کا وائس چانسلر ہوں، مالک نہیں۔ اس لئے میں نے اس پر دستخط نہیں کئے۔'

جوہر یونیورسٹی اراضی معاملہ

یہ بھی پڑھیں:بارہ بنکی: اسدالدین اویسی کےخلاف کیس درج

واضح رہے کہ گزشتہ دو روز قبل الہ آباد ہائی کورٹ نے جوہر ٹرسٹ کی اپیل کو خارج کرتے ہوئے رامپور اے ڈی ایم کورٹ کے اس فیصلہ کو درست قرار دیا ہے جس میں اے ڈی ایم کورٹ نے جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹر اراضی کو غیر قانونی قرار دے دیکر حکومت کو سپرد کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد رامپور تحصیلدار جوہر یونیورسٹی گئے تھے اور انہوں نے قبضہ دخل کے عمل کو مکمل کرنے کے لئے وائس چانسلر سے دستخط کرانے کی کوشش کی تھی۔

بہرحال اب دیکھنا ہوگا کہ وائس چانسلر کے انکار کئے جانے کے بعد یہ اراضی کس طرح حکومت اپنے قبضہ میں لےگی۔

رکن پارلیمان اعظم خاں کا ڈریم پروجیکٹ محمد علی جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹر اراضی پر سرکاری قبضہ حاصل کرنے کے لئے رامپور تحصیلدار پرومود کمار اپنی ٹیم کے ساتھ یونیورسٹی کیمپس پہنچے۔ اس دوران انہوں نے جوہر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سلطان محمد خان سے ملاقات کرکے اراضی کے قبضہ دخل کے دستاویزات پر دستخط کرنے کو کہا لیکن وائس چانسلر نے ان دستاویزات پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔

اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا کہ 'جن دستاویزات پر مجھ سے دستخط کرنے کے لئے کہا گیا تھا میں اس کے لئے اتھارائزڈ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں جوہر یونیورسٹی کا وائس چانسلر ہوں، مالک نہیں۔ اس لئے میں نے اس پر دستخط نہیں کئے۔'

جوہر یونیورسٹی اراضی معاملہ

یہ بھی پڑھیں:بارہ بنکی: اسدالدین اویسی کےخلاف کیس درج

واضح رہے کہ گزشتہ دو روز قبل الہ آباد ہائی کورٹ نے جوہر ٹرسٹ کی اپیل کو خارج کرتے ہوئے رامپور اے ڈی ایم کورٹ کے اس فیصلہ کو درست قرار دیا ہے جس میں اے ڈی ایم کورٹ نے جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹر اراضی کو غیر قانونی قرار دے دیکر حکومت کو سپرد کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد رامپور تحصیلدار جوہر یونیورسٹی گئے تھے اور انہوں نے قبضہ دخل کے عمل کو مکمل کرنے کے لئے وائس چانسلر سے دستخط کرانے کی کوشش کی تھی۔

بہرحال اب دیکھنا ہوگا کہ وائس چانسلر کے انکار کئے جانے کے بعد یہ اراضی کس طرح حکومت اپنے قبضہ میں لےگی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.