علیگڑھ: انیسویں صدی کے عظیم مصلح اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بانی سر سید احمد خاں کے خطوط کے مجموعہ ”کلیات مکتوبات سرسید“ کو مولانا آزاد لائبریری، اے ایم یو میں اورینٹل ڈویژن کے انچارج ڈاکٹر عطا خورشید نے 6 جلدوں میں مرتب کیا ہے، جس کا اجراء مولانا آزاد لائبریری کی کارگزار لائبریرین پروفیسر نشاط فاطمہ نے کیا۔ یہ اہم کلیات سرسید احمد خاں کے 206ویں یوم پیدائش کے موقع پر سامنے آئی ہے۔ جو سرسید کی وراثت کی تفہیم کے لیے اسکالرز، مؤرخین اور علم کے شائقین کے لیے ایک بیش قیمتی علمی خزانہ ہے۔ پروفیسر نشاط فاطمہ نے ڈاکٹر عطا خورشید کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ خطوط پہلی بار منظر عام پر آنے سے سرسید اور علی گڑھ تحریک پر تحقیق کے نئے راستے کھلیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
Sir Syed Day Celebration اے ایم یو میں جشن یوم سر سید تقریب کا اہتمام
ڈاکٹر عطا خورشید نے سرسید کی وسیع مراسلت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنی 80 سالہ زندگی میں ہزاروں خطوط لکھے اور موصول کیے جن میں سے 1750 خطوط ان جلدوں میں شامل ہیں۔ ہر خط پر احتیاط سے تحقیق کی گئی ہے، جو اسکالرز کو تاریخی سیاق و سباق فراہم کرتا ہے۔ سرسید کا سب سے پہلا دستیاب خط 7 ستمبر 1847 کا ہے جب کہ آخری 11 مارچ 1898 کا ہے۔ ”کلیاتِ مکتوباتِ سرسید“ کی چار جلدوں میں اردو اور فارسی کے خطوط ہیں جب کہ دو جلدیں انگریزی خطوط پر مشتمل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر خورشید کا ”کلیاتِ مکتوباتِ سرسید“ کا سفر ان کی 2019 کی کتابیات ”سر سید احمد خان: اے کمپریہنسیو ببلیوگرافی“ سے شروع ہوا۔ اس سے پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ سرسید کا آخری خط اسماعیل پانی پتی کے ”سرسید کے خطوط“ میں موجود ہے۔ تاہم ڈاکٹر خورشید کی کتابیات سے نامعلوم خطوط کے بارے میں معلوم ہوا،جس کے بعد 6 جلدوں میں یہ کتاب مرتب کی گئی جو 2800 سے زائد صفحات پر محیط ہے۔ ڈاکٹر عطا خورشید نے تین جلدوں میں ”کلیاتِ خطباتِ سرسید“ بھی مرتب کی ہے۔