لیدر انڈسٹری کے لیے اترپردیش کے شہر کانپور کو ایک خصوصی درجہ حاصل ہے۔ کانپور کو ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ کے درجے میں شامل کیا گیا ہے۔ اس درجے کو حاصل کرنے کے بعد حکومت کی جانب سے تمام مراعات لیدر انڈسٹریز کے لئے مختص کر دی گئی ہیں۔ اس کے باوجود لیدر انڈسٹری کے کاروبار میں حکومت کی پالیسی کے سبب دن بدن نقصان ہوتا جا رہا ہے۔ موجودہ وقت میں لیدر انڈسٹری کا کاروبار 75 فیصد سے کم شرح پر رن کر رہا ہے۔
کانپور کے جاج مئو علاقے میں لیدر کی تقریبا 400 سے زائد ٹینریز آزادی کے وقت سے پہلے سے موجود ہیں۔ لیدر کا کاروبار 99 فیصد مسلمانوں کے ہاتھ میں ہے، لیدر انڈسٹری سے تقریبا دس لاکھ لوگوں کو روزگار ملتا ہے، لیکن یہ کاروبار گنگا ندی کے کنارے ہونے کی وجہ سے اس پر گنگا کو آلودہ کرنے کا ہمیشہ الزام لگتا رہا ہے۔ جبکہ سبھی ٹینریز میں اسمال ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے گئے ہیں جہاں سے سالڈ ویسٹ کو روک کر پانی کو سرکار کے ٹریٹمنٹ پلانٹ میں بھیجا جاتا ہے جس کا ایک بڑا چارج ٹینری مالکان سرکار کو ادا کرتے ہیں۔
سرکاری ٹریٹمنٹ پلان سرکاری افسران کے ہاتھ میں ہے جس میں بے پناہ لا پرواہی اور بددیانتی کی وجہ سے اس ٹریٹمنٹ پلانٹ سے پانی کی آلودگی کو ٹھیک سے صاف نہ کر کے آلودگی زدہ پانی کو گنگا ندی میں چھوڑ دیا جاتا ہے، مگر گنگا ندی کو آلودہ کرنے کا الزام ٹینریز مالکان پر لگایا جاتا ہے۔
پچھلے کئی سالوں سے الہ آباد میں ہونے والے کمبھ میلا یا مکر سنکرانتی کے اسنان کے موقع پر گنگا ندی کو آلودگی سے محفوظ رکھنے اور صاف شفاف بنائے رکھنے کے نام پر کانپور کی لیدر ٹینریز کو تقریبا تین مہینے کے لیے بند کرا دیا جاتا ہے، یا بیچ بیچ میں کچھ مختصر مدت کے لیے پچیس فیصد کے آس پاس کی گنجائش کے ساتھ چلانے کی اجازت دی جاتی ہے جس کی وجہ سے اب یہ کاروبار سمٹتا چلا جا رہا ہے۔
لیدر سے تمام طرح کے سامان بنانے والے تمام فیکٹری والوں کو جب انہیں کانپور میں متعینہ وقت میں لیدر نہیں مل پا رہا تھا تو وہ پڑوسی ممالک سے لیدر خریدنے لگے تھے جس پر مرکزی سرکار نے نئے بجٹ میں دس فیصد کا امپورٹ ٹیکس لگا دیا ہے جس کی وجہ سے اب انڈیا میں بننے والا لیدر پروڈکٹ دس فیصد مہنگا ہوگیا ہے جس کی وجہ سے تاجروں کو انٹرنیشنل مارکیٹ میں بڑے کمپٹیشن کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کئی پروڈکٹ کے انٹرنیشنل مارکیٹ میں مہنگے ہو جانے کی وجہ سے آرڈرز کے کینسل ہونے کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں۔
ایک بڑا نقصان یہ بھی ہو رہا ہے کہ بیرونی ممالک کے جو بھی آرڈر آتے ہیں ٹینریز اپنی پوری اسٹریم پر نہ چل پانے کی وجہ سے بیرونی ممالک کا ملا ہوا آرڈر ان کو متعینہ وقت میں پورا نہیں کر پا رہے ہیں جس کی وجہ سے تمام لیدر کے آرڈر کینسل ہو رہے ہیں۔ اب لیدر کے یہ سبھی آرڈر پڑوسی ممالک کو مل رہے ہیں۔
بھارت فنیش لیدر کے علاوہ لیدر کے بنے ہوئے جوتے، چپل، پرس، بیگ اور دیگر کچھ چیزوں کو سپلائی کرنے والا بڑا ملک ہے۔ لیکن موجودہ وقت میں سرکار کی بے توجہی کی وجہ سے یا سرکار کی پالیسی کے سبب اس انڈسٹری کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے۔
اتر پردیش سرکار کے ذریعہ حالیہ پیش کیے گئے بجٹ میں لیدر انڈسٹری کے لیے وہی پرانا مختص کیا ہوا بجٹ دوبارہ پیش کیا گیا ہے جس بجٹ سے پچھلے سال کسی بھی ٹینری مالکان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا تھا۔
موجودہ وقت میں ٹریٹمنٹ پلانٹ کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ایک نیا ٹریٹمنٹ پلانٹ تعمیر ہو رہا ہے۔ وہیں جاج مئو سے تقریبا 20 کلومیٹر دور رمئی پور میں ایک نیا لیدر میگا کلسٹر کے نام سے ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ کو فروغ دینے کے لئے زمین مختص کی گئی ہے۔ جہاں پر جاج مئو کی لیدر انڈسٹری کو منتقل کیا جائے گا جس کی وجہ سے لیدر انڈسٹری کو زبردست نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گویا کہ ایک جمی جمائی انڈسٹری کو اجاڑ کر دوسری نئی جگہ پر نئے سرے سے بسانے کا پلان کیا جا رہا ہے۔ جس میں بے شمار تباہی کے خدشات موجود ہیں۔